نئی دہلی( سچ نیوز ) پہلے کشمیر کے خصوصی درجے کا خاتمہ اور پھر متنازعہ شہریت ترمیمی بل سمیت کئی غیرآئینی و غیرقانونی اقدامات جیسی مودی سرکار کی حماقتوں نے بھارت میں آگ لگا دی۔ دارالحکومت نئی دہلی دو روز سے 10سال کے بدترین مذہبی تشدد کی لپیٹ میں ہے جہاں انتہاءپسند ہندو مسلمانوں، ان کے گھروں، کاروباروں اور مساجد کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ الجزیرہ کے مطابق مسلمانوں کی نسل کشی کی اس بدترین مہم میں اب تک 21افراد کو موت کے گھاٹ اتار اجا چکا ہے، مسلمانوں کی سینکڑوں دکانوں اور گھروں سمیت کئی مساجد بھی نذرآتش کی جا چکی ہیں اور انتہاءپسند ہندو جنونیوں کو ان وارداتوں میں پولیس کا مکمل تعاون حاصل ہے۔ نئی دہلی سے سوشل میڈیا کے ذریعے منظرعام پر آنے والی ویڈیوز سے ثابت ہو رہا ہے کہ پولیس نے نہ صرف بجرنگ دل اور آر ایس ایس جیسی دہشت گرد ہندو تنظیموں کے جنونیوں کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے بلکہ وہ خود بھی مسلمانوں پر تشدد کرنے میں ملوث ہو رہی ہے۔ایک ویڈیو میں آدھ درجن سے زائد مسلمان نوجوان زخموں سے چور بے سدھ سڑک پر پڑے ہوتے ہیں۔ جو ایک نوجوان کچھ ہوش میں ہوتا ہے پولیس والے اسے ڈنڈے مار رہے ہوتے ہیں اور اس سے نہ صرف زبردستی بھارت کا قومی ترانہ پڑھوا رہے ہوتے ہیں بلکہ جے شری رام کا نعرہ لگانے پر بھی مجبور کر رہے ہوتے ہیں۔ ایک پولیس اہلکار اس نوجوان پر طنز کر رہا ہوتا ہے کہ ’آزادی چاہیے آزادی؟“دیگر ویڈیوز میں بھارت کے ہندو جنونی ’جے شری رام‘ کے نعرے بلند کرتے کہیں مساجد کو آگ لگا رہے ہوتے ہیں، کہیں مسلمانوں کے گھروں اور املاک کو اور کہیں مسلمانوں کو سڑکوں پر وحشیانہ تشدد کے ذریعے موت کے گھاٹ اتار رہے ہوتے ہیں۔ کئی ویڈیوز میں خود بھارتی ہندوجنونی بتا رہے ہوتے ہیں کہ پولیس بھی ان کے ساتھ ہے۔ ایک ویڈیو میں میونسپل کی سرکاری گاڑی میں ان انتہاءپسندوں کو پتھر سپلائی کیے جا رہے ہوتے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پوری سرکاری مشینری مسلمانوں کی نسل کشی میں ان بھارتی ہندو دہشت گردوں کا ساتھ دے رہی ہے اور نسل کشی کی یہ مہم مودی سرکار کی سرپرستی میں چلائی جا رہی ہے۔ مسلمانوں کی نسل کشی کی اس مہم میں 21افراد کے قتل کی تصدیق نئی دہلی کے گرو تیج بہادر ہسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر سنیل کمار نے کی ہے۔ دیگر ہسپتالوں میں کتنی لاشیں پہنچیں اور ابھی کتنی ہسپتالوں تک نہیں پہنچ پائیں اس حوالے سے کچھ خبر نہیں۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔