نئی دلی (سچ نیوز) انڈیا کی خواتین کے حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیموں کی لیڈرز نے انکشاف کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی سکیورٹی فورسز نے لاک ڈاﺅن کے بعد سے اب تک 13 ہزار نوجوانوں کو اغوا کیا ہے۔مسلم ویمنز فورم کی ڈاکٹر سعیدہ حمید، مہیلا سمیتی کی پونم کوشک، عینی راجا، کول جیت کور اور پنکھڑی ظہیر نے نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن کے فورم سے مقبوضہ جموں کو کشمیر کا 17 سے 21 ستمبر تک دورہ کیا تھا جس کے دوران انہوں نے حالات کو قریب سے دیکھنے کے بعد فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ جاری کی ہے۔دلی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پانچوں خواتین رہنماﺅں نے 51 دن سے مقبوضہ وادی میں جاری کرفیو کے حوالے سے اپنے تجربات شیئر کیے۔ انہوں نے بتایا کہ اپنے دورے کے دوران انہوں نے 17 دیہاتوں اور 13 مختلف ریجنز کا دورہ کیا اور وہاں کام کرنے والے سرکاری اہلکاروں سے گفتگو کی۔عینی راجا اور سعیدہ حمید نے بتایا کہ ’ ہم نے تمام طرح کے لوگوں سے بات چیت کی ، مختلف اداروں کا دورہ کیا اور اپنی آنکھوں سے کشمیر کے حالات دیکھے، ہم سرینگر ، باندی پورہ، شوپیاں اور پلوامہ کے اضلاع میں گئے، جب ہم وہاں گھوم رہے تھے تو ہمیں ایسا لگا جیسے ہم تناﺅ کے بادل پر چل رہے ہیں۔‘
خواتین رہنماﺅں نے بتایا کہ انہوں نے مختلف ذرائع سے تصدیق کرنے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ بھارت کی سکیورٹی فورسز نے 51 روز کے لاک ڈاﺅن کے دوران 13 ہزار نوجوانوں کو اٹھایا ہے۔مسلم ویمنز فورم کی سعیدہ حمید نے کہا کہ ہم سب انتہائی دل گرفتہ ہوکر لوٹی ہیں۔کشمیر کے حالات دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔ پورا شہر خاموش ہے، دکانیں کھلتی نہیں ، فصلیں برباد ہوگئی ہیں، سیب کی فصل تباہ ہوگئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ دس سے بارہ اور 22 سے 24 سال کے 13ہزار لڑکے غائب ہوگئے ہیں۔ ان بچوں کے گھروالوں کو نہیں معلوم کہ وہ کہاں ہیں؟ اور فوجی ان کے بچوں کو کہاں لے گئے ہیں؟۔