کوالالمپور (سچ نیوز)ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم نجیب رزاق پر کرپشن کیس میں فرد جرم عائد کردی گئی ہے ، انہوں نے عدالت میں اپنے خلاف سرکاری سرمایہ کاری فنڈز سے رقوم کی مبینہ چوری کے مقدمے میں صحت جرم سے انکار کردیا۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ملائیشیا کے معاشی حالات کو سدھارنے کے لیے وزیر اعظم نجیب رزاق نے 2009 میں 1MDB(ون ملائیشیا ڈیولپمنٹ برہڈ) سرکاری سرمایہ کاری فنڈ کا آغاز کیا تھا۔سابق وزیراعظم اور ان کے قریبی ساتھیوں پر سرکاری فنڈز سے اربوں ڈالر چوری کرکے زمین، پرتعش کشتی اور فن پاروں کی خریداری میں خرچ کرنے کا الزام ہے۔2015میں یہ بات منظر عام پر آئی تھی کہ فنڈ سے مبینہ طور پر 4بلین ڈالر خورد برد کیے گئے، جبکہ تقریبا 700ملین ڈالر مبینہ طور پر براہ راست نجیب رزاق کے بینک اکاؤنٹ میں منتقل ہوئے۔گزشتہ برس مئی میں ملائیشیا میں ہونے والے انتخابات میں نجیب رزاق کو شکست کے بعد ان پر اب تک سرکاری خزانہ لوٹنے کے 32سے زائد مقدمات درج ہو چکے ہیں۔کارکنوں کے ایک گروپ نے عدالت پہنچنے پر نجیب رزاق کا استقبال کیا جہاں سابق وزیراعظم نے کمرہ عدالت میں داخل ہونے سے قبل کارکنوں کے ساتھ مل کر دعا کی۔۔ان پر 4اختیارات کے ناجائز استعمال اور 21منی لانڈرنگ کے مقدمات درج ہیں جن کے حوالے سے تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ یہ ان کے خلاف اب تک کے سب سے سنگین نوعیت کے مقدمات ہیں۔ان پر غیر قانونی طور پر سرکاری فنڈ سے اپنے ذاتی اکاؤنٹ میں 2.3ارب رنگٹ جو تقریبا 55کروڑ 50لاکھ ڈالر بنتے ہیں، منتقل کرنے کا بھی الزام ہے۔رقم کی یہ مشتبہ منتقلی اس اسکینڈل کا اہم پہلو ہے جس کے حوالے سے نجیب رزاق نے دعوی کیا تھا کہ یہ سعودی عرب نے انہیں عطیہ کی تھی۔09مئی 2018کو مہاتر محمد کے وزیراعظم بننے کے بعد اتحادی جماعتوں نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ 1MDBفنڈ میں مبینہ کرپشن کی از سرنو تحقیقات کرے۔