اسلام آباد: (سچ نیوز) وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ مریم نواز بی بی نے جو الزام اپنی پریس کانفرنس میں لگایا وہ جج صاحب کی ذات کے اوپر لگا ہے۔ ان الزام میں کچھ اداروں کی طرف بھی اشارہ کر رہی ہیں۔ فرانزک آڈٹ صرف عدالتی حکم پر ہو سکتا ہے یا کمیشن بن سکتا ہے۔
سچ نیوز کے پروگرام اختلافی نوٹ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے فرانزک آڈٹ کرایا جاتا ہے تو اپوزیشن اسے مانے گی نہیں یا اپوزیشن کہہ سکتی ہے کہ رپورٹ پر حکومت اثر انداز ہوئی ہے۔
مشیر برائے احتساب کا کہنا تھا کہ یہ بیانیہ مسلم لیگ ن کا نیا نہیں ہے، اس سے قبل بھی اس طرح کا بیانیہ سامنے آیا تھا اور وہ تسلسل کیساتھ مسلم لیگ ن چلا رہی ہے جس کا اضافہ مسلم لیگ ن کی طرف سے مریم نواز کی پریس کانفرنس کے دوران ایک مبینہ ویڈیو چلانے میں آیا ہے۔
شہزاد اکبر نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس ویڈیو کے بعد بہت سارے سوال اٹھیں گے سب سے پہلا یہ سوال اٹھے گا کہ مسلم لیگ ن کے کارکن ناصر بٹ جج ارشد ملک کے پاس کیسے پہنچے اور یہ ملاقات کیسے ممکن ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ میں بتانا چاہتا ہوں کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو ایک کیس میں بری بھی کیا ہوا ہے، محترم جج اور ناصر بٹ کے درمیان گفتگو سے ایسا لگ رہا ہے جیسے ہوش میں نہیں کی گئی، ایسا لگ رہا ہے جیسے شراب نوشی کی گئی ہے۔ ان ساری چیزوں کو سامنے لانے کے لیے ہمیں عدالت کی طرف سے فرانزک آڈٹ ہو سکتا ہے۔
مشیر برائے احتساب کا کہنا تھا کہ مبینہ طور پر ویڈیو میں جس انداز میں بات کی جا رہی ہے خدشہ ہے اس کو ایڈٹ نہ کیا گیا ہو سب سے پہلے یہ بھی کنفرم کرنا ضروری ہے جو ویڈیو میں جج صاحب نظر آ رہے ہیں یہی وہی ارشد ملک صاحب ہیں۔
کیس کی نظر ثانی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اگر اس پر نظر ثانی کی گئی تو پھر پورے کیسز پر نظر ثانی کی جائے گی جو جج ارشد ملک صاحب دیکھے ہیں جس پر بہت سارے لوگوں کیلئے مشکلات ہو سکتی ہیں۔
بیرسٹر شہزاد اکبر کا مزید کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کا مفاد اس ویڈیو کیساتھ جوڑا ہوا ہے جس کی وجہ وہ اسے پروپیگنڈے کی طرف لے جا رہے ہیں۔ ن لیگ والے اس ویڈیو کو پروپیگنڈے کے بعد لیگل فورم میں لے جانا چاہتے ہیں تاکہ اس سے بھرپور سیاسی فائدہ بھی اٹھایا جا سکے۔