In Mumbai right now, students reading the Constitution of India, chanting Jai Bhim. Check out the massive police presence. This is at Ambedkar Garden. pic.twitter.com/TfNlPvmTT1
— Rana Ayyub (@RanaAyyub) 16 dicembre 2019
حکام کے مطابق اتوار کو پرتشدد احتجاج کے دوران سکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران چار مظاہرین ہلاک ہوئے۔ دو احتجاجی بارہ دسمبر کو مارے گئے تھے۔ سب سے زیادہ پرتشدد مظاہرے ریاست آسام میں جاری ہیں اور ریاست کے سب سے بڑے شہر گوہاٹی میں شدید تناو پایا جاتا ہے۔
بھارتی پولیس کی جانب سے نئی دہلی کی جامعہ ملیہ یونیورسٹی میں گرلز اور بوائز کے ہاسٹل پر بھی حملہ کیا گیا اوریونیورسٹی مسجد کے پیش امام کو بھی زدوکوب کیا گیا۔
How to rescue a victim during a #lynching incident.
Real life demo by women students of #Jamia— Natasha Badhwar (@natashabadhwar) 15 dicembre 2019
بھارتی فورسز کے مظالم کے باجود متعددمظاہری ان کے سامنے ڈٹ گئے۔صورتحال کشیدہ ہونے پر امریکا، برطانیہ، متحدہ عرب امارات،سنگاپور اور دیگر ممالک نے اپنے شہریوں کو بھارت کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ادھربھارت میں شہریت ترمیمی بل کے نفاذ کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر چینی اخبار ساوتھ چائنا مارننگ پوسٹ نے لکھا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم مودی نے اس اقدام کے ذریعے خود اپنے ملک کیخلاف ہی جنگ چھیڑ دی ہے، بھارت کی معیشت مسلسل زوال پذیر ہے، اسے اس دلدل سے نکالنے کی بجائے مودی حکومت نے شہریت ترمیمی بل کے ذریعے ایسا اقدام کیا ہے جو سیکولر ازم پر مبنی بھارتی آئین کے یکسر منافی اور جرمنی میں نازی دور کی کارروائیوں سے مشابہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آسام اور متعدد شمال مشرقی ریاستوں میں عوام کے احتجاج میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، یہی نہیں بلکہ 3 ریاستوں پنجاب، بنگال اور کیرالہ نے شہریت ترمیمی بل پر عملدرآمد سے انکار کر دیا ہے۔واضح رہے کہ بھارتی پارلیمنٹ نے ایک بل منظور کیا ہے جس کے تحت وہ قریبی ممالک کے غیر مسلم افراد کو شہریت دے سکتا ہے لیکن مسلمانوں کو نہیں، ساتھ ہی ریاست آسام میں کئی دہائیوں سے رہنے والے مسلمانوں کی شہریت پر بھی سوال اٹھاتا ہے۔ بھارتی صدر نے پارلیمنٹ کے منظور شدہ اس متنازعہ قانونی مسودے کو بدھ کے روز دستخط کر کے قانون کی شکل دی تھی۔