” ماں کی عظمت”
تحریر۔۔۔بشریٰ جبیں
جرنلسٹ
ماں کہنے کو تو تین حروف کا مجموعہ ہے۔ مگر اپنے اندر کل کائنات کو سمیٹے ہوئے ہے۔ ماں کی عظمت پر کچھ لکھنا سمندر کو کوزے میں بند کرنے کے مترادف ہے۔ لفظ ماں دنیا کی جتنی زبانیں ہیں۔ جس زبان میں بھی بولا جائے ماں کے لفظ میں مٹھاس ہے۔ ماں شفقت ، خلوص ، بے لوث محبت اور قربانی کا دوسرا نام ہے۔ ماں باری تعالیٰ کی طرف سے دیا ہوا بہت عظیم الشان اور خوبصورت تحفہ ہے۔ ماں دنیا کا وہ واحد رشتہ ہے جو خالص محبت کی چاشنی سے مل کر بنا ہے۔ ماں وہ ہستی ہے جو خود بھوکا رہ کر اپنے بچوں کا پیٹ بھرتی ہے۔ وہ خود تو گیلے بستر پر سونا منظور کر لیتی ہے۔ مگر اپنے بچے کو گیلے بستر پر لٹا کر بے سکون کرنا منظور نہیں کرتی ہے۔ ماں تپتی دھوپ میں باد نسیم کے جھونکوں کی مانند ہے۔ ابرباراں میں قوس وقزح کے رنگوں کی مانند ہے۔ جس گھر میں ماں جیسی ہستی موجود ہے۔ وہ گھر کسی جنت سے کم نہیں ہے۔ ماں وہ ہستی ہے جس کی دعاؤں سے انسان دنیا میں بھی کامیاب ہو جاتاہے تو اس کی خدمت کرنے سے آخرت بھی سنور جاتی ہے۔ ماں کے پیروں تلے باری تعالیٰ نے جنت رکھی ہے تو اس سے ہی اندازہ ہو جاتا ہے کہ ماں کا کیا مقام ہے۔ ارے ماں تو وہ ہستی ہے جو جب وہ اپنے بچے کو پیدا کرتی ہے تو موت کے قریب تر چلی جاتی ہے۔ مگر وہ موت کے خوف سے بے پرواہ اپنے بچے کے لئے جان بھی قربان کرنے سے نہیں گھبراتی ہے۔
ماں لفظ ہی بہت خوبصورت ہے جو محبت ، فروزاں ، زعم سے مل کر بنا ہے۔ ماں کی زبان پر اپنے بچوں کے لئے ہمیشہ دعائی کلمات ہوتے ہیں۔ جن کی وجہ سے انسان کے بخت ہی تبدیل ہو جاتے ہیں۔ انسان فقیر سے بادشاہت تک پہنچ جاتا ہے۔ اس دنیا میں ہر چیز کا پیمانہ موجود ہے۔ جیسے سورج ، چاند ، دن رات ، زمین آسمان کے درمیان ہر چیز کا پیمانہ موجود ہے۔ مگر ماں کی محبت کا اپنی اولاد کے لیے کوئی پیمانہ آج تک دریافت نہیں ہوسکا ہے۔ ماں کی محبت اپنی اولاد کے لیے بے حساب ہوتی ہے اور شاید ہی کوئی آلہ آنے والے وقتوں میں ایجاد ہو جو ماں کی محبت کا حساب لگا سکے۔ ماں کا دل اس دلدل کی مانند ہوتا ہے۔ جہاں وہ اپنی اولاد کے تمام راز ڈال دیتی ہے۔ جہاں لفظ ماں آیا جان لو کہ ادب کا مقام آیا۔ جب انسان سے دکھوں کا مداوا نہیں ہوتا تو ماں کی آغوش میں آکر اپنے دکھوں اور پریشانیوں کے باوجود راحت محسوس کرتاہے جو کہ اس کو بادشاہت کے تخت پر بھی میسر نہیں ہوگی۔
ماں کائنات کا سب سے قیمتی سرمایہ ہے۔ ماں کے بغیر انسان اس شاخ کی مانند ہے جو زمانے کی تیز ہواؤں اور دھوپ کی تپش کے بغیر کسی سائبان کا سامنا کرتی ہے۔
باری تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ تمام ماؤں کو سلامت رکھے تاکہ کوئی بھی ماں کی آغوش ، اس کی نصیحتوں ، اس کی دعاؤں ، اس کی بے لوث محبت سے محروم نہ ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ اولاد کو بھی رب کائنات اپنی اپنی ماؤں کی عزت وتکریم اور خدمت کرنے کا موقع عطا فرمائے کہ اس کی خدمت کے وسیلے میں حج اکبر کی سعادت حاصل کرنے کے اہل ٹھہریں۔
بے شک میری تمام تر کامیابیاں میری والدہ کی تربیت اور ان کی دعاؤں کی مرہونِ منت ہے۔ باری تعالیٰ میری ماں کو لمبی عمر عطا فرمائے آمین ثم آمین۔
” پیش آسکے گا کیسے کوئی حادثہ مجھے
ماں نے کیا ہوا ہے سپردِ خدا مجھے”