پشاور: (سچ نیوز) خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والے 7 قبائلی اضلاع اور ایک ایف آر ریجن میں صوبائی اسمبلی کی 16 جنرل نشستوں پر انتخابات کیلئے پولنگ کا وقت ختم ہو گیا۔ غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں۔
سچ نیوز کے مطابق پی کے 100 میں تحریک انصاف کے انور زیب خان 253 ووٹ لیکر آگے ہیں، جماعت اسلامی کے وحید گل 183 ووٹ کیساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ پی کے 101 میں آزاد امیدوار سیّد احمد جان 177 ووٹ لیکر آگے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے اجمل خان 162 ووٹ کیساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ پی کے 103 میں اے این پی کے نثار احمد 225 ووٹ لیکر آگے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے رحیم شاہ 111 لیکر پیچھے ہیں۔ پی کے 104 مہمند ایجنسی میں تحریک انصاف کے سجاد خان 89 ووٹ لیکر آگے ہیں، آزاد امیدوار عباس الرحمن 88 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نئے اضلاع کے انتخابی حلقے
پی کے 105 خیبر ایجنسی میں آزاد امیدوارشفیق آفریدی 265 ووٹ لیکر آگے ہیں، آزاد امیدوار شیر مت خان 75 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہے۔ پی کے 106 میں تحریک انصاف کے حاجی امیر محمد 371 ووٹ لیکر آگے ہیں، آزاد امیدوار بلال آفریدی 288 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہیں۔ پی کے 108 میں آزاد امیدوار ملک جمیل آگے ہیں جبکہ جے یو آئی (ف) کے امیدوار دوسرے نمبر پر ہیں۔
پی کے 109 میں تحریک انصاف کے سیّد اقبال 178 ووٹ لیکر آگے ہیں، آزاد امیدوار ابرار جان 121 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہیں۔ پی کے 110 میں آزاد امیدوار غزن جمال 140 ووٹ لیکر آگے ہیں، آزاد امیدوار حبیب نور 131 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہیں۔ پی کے 111 میں آزاد امیدوار 93 ووٹ لیکر آگے ہیں پی کے 112 میں آزاد امیدوار میر کلام خان 95 ووٹ لیکر آگے، تحریک انصاف کے اورنگزیب خان نے 73 ووٹ حاصل کیے ہیں۔
پی کے 113 میں جے یو آئی (ف) کے حافظ عصام الدین 176 ووٹ لیکر آگے ہیں جبکہ آزاد امیدوار قیوم شیر 144 ووٹ کیساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ پی کے 114 میں پاکستان تحریک انصاف کے نصیر اللہ خان 127 ووٹ کیساتھ آگے ہیں جبکہ جے یو آئی (ف) کے صالخ 105 ووٹ کیساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ پی کے 115 میں اے این پی کے غلام قادر خان 1552 ووٹ کیساتھ آگے ہیں جبکہ جے یو آئی (ف) کے محمد شعیب نے 992 ووٹ حاصل کیے ہیں۔
سچ نیوز کے مطابق قبائلی اضلاع میں پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہی۔ ووٹنگ کیلئے لوگوں میں جوش وخروش رہا، پولنگ سٹیشنز کے باہر لمبی قطاریں لگ گئیں۔ سیکیورٹی کے بھی سخت انتظامات ہیں۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ پولنگ سٹیشنز کے اندر موجود لوگ ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ پولنگ میں اضافے کی تجویز زیر غور نہیں۔
باجوڑ، مہمند، خیبر، ضلع کرم، اورکزئی، شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان اور ایک ایف آر ریجن میں الیکشن کیلئے 18 سو 96 پولنگ سٹیشنز قائم ہیں۔ 554 پولنگ سٹیشنز کو حساس ترین اور 461 کو حساس قرار دیا گیا ہے جہاں پاک فوج اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہے۔
پولنگ سٹیشن کے اندر سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب ہیں۔ تاریخ ساز الیکشن میں 28 لاکھ سے زائد ووٹرز حق رائے دہی استعمال کر رہے ہیں اور 282 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے، خواتین ارکان بھی شامل ہیں۔
الیکشن میں تحریک انصاف کے سب سے زیادہ 16 امیدوار میدان میں ہیں، جے یو آئی کے 15، پیپلز پارٹی کے 13، اے این پی کے 14 اور قومی وطن پارٹی کے 3 امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے 5 اور جماعت اسلامی کے 13 امیدوار میدان میں ہیں جبکہ 202 امیدوار آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے ضروری ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابی عملہ یا سیکیورٹی اہلکار کسی کو ووٹ ڈالنے کی ترغیب نہیں دے سکتے، ووٹ ڈالنے کیلئے اصل شناختی کارڈ لازمی اور فوٹو کاپی قابل قبول نہیں ہوگی، ووٹرز، انتخابی عملہ اور پولنگ سٹیشن پر موجود دیگرافراد ووٹ کی رازداری کا خیال رکھیں۔
بیلٹ پیپر پر نشان لگانے کیلیے پولنگ حکام کی فراہم کردہ مہر استعمال کریں، پولنگ اسٹیشن کے اندر موبائل اور کیمرہ لانے کی اجازت نہیں ہے، مقررہ وقت کے اختتام کے بعد بھی پولنگ سٹیشن کے اندر موجود ووٹرز اپنا ووٹ ڈال سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں میں تحریک انصاف 85 سیٹیں کے ساتھ اوّل نمبر پر ہے جبکہ متحدہ مجلس عمل پاکستان کی 13 ہیں، اے این پی کے پاس 11 جبکہ مسلم لیگ ن کے پاس 6، پیپلز پارٹی کے پاس 5 سیٹیں ہیں۔