مراکو (سچ نیوز)مراکش کی مقامی عدالت نے ایک سماجی کارکن کو فیس بک پر قومی پرچم اور ریاستی علامت کی بے حرمتی کے الزام میں 2 سال قید سنادی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق سماجی کارکن عبدالعلی بیہماد کے وکیل حسن الطاس کا کہنا تھا کہ مراکش کے وسطی شہر خنیفرہ کی عدالت نے تقریبا 10 گھنٹوں کی سماعت کے بعد سزا سنائی۔رپورٹ کے مطابق 35 سالہ عبدالعلی بیہماد کو دسمبر میں گرفتار کیا گیا تھا اور ان پرعائد الزامات کی چارج شیٹ میں کہا گیا تھا کہ اکتوبر میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ مراکش کے پرچم کو جلانے کے لیے ماچس خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتا،انھیں کھانے کی ضرورت ہے۔اہل خانہ کے مطابق عبدالعلی بے روزگار تھے جبکہ وہ فیس بک پر احتجاجی تحریک چلانے کے حوالے سے مشہور ہیں جن میں شمالی مراکش میں 2016 اور 2017 میں ہونے والی احتجاجی تحریکیں بھی شامل ہیں۔مراکش میں انسانی حقوق کے ایک گروپ نے بھی عدالت کی جانب سے سزا سنانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دباو کی اس مہم کا مقصد سوشل میڈیا صارفین کو ڈرانا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مراکش میں گزشتہ دو ماہ کے دوران یوٹیوب، فیس بک اور ٹویٹر میں ریاست اور حکومت کی پالیسیوں سے اختلاف اور تنقید یا غصے کے اظہار پر ایک درجن سے زائد افراد کو سزائیں دی گئی ہیں۔صحافی اور انسانی حقوق کے کارکن عمر رادی کو دسمبر کے اواخر میں ایک مجسٹریٹ کی گستاخی پر مبنی ٹویٹ کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا اور ان کے خلاف مقدمہ مارچ کے اوائل میں شروع ہوگا۔سوشل میڈیا صارفین نے گرفتار افراد کی رہائی کے لیے ٹویٹر میں فری کولچی کا ہیش ٹیگ شروع کردیا جس کا مقصد سزاوں کی نئی لہر کو مسترد کرنا ہے۔حکومت کے ترجمان حسن ابیابا کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ مراکش میں انسانی حقوق کی صورت حال دگرگوں نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جو اپنے جذبات کا آزادی سے اظہار کرتے ہیں اور جو قانون کے مطابق قابل سزا جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں ان کے درمیان فرق ہوتا ہے