منیلا (سچ نیوز)فلپائن کے جنوبی صوبوں میں واقع مسلمان باغیوں نے کئی دہائیوں سے جاری جنگ کے خاتمے سے متعلق معاہدے کے تحت آزاد غیر ملکی مبصرین کو موجودگی میں ہتھیار ڈالنے کا آغاز کردیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق فلپائن کے جنوبی علاقے میں ایک ہزار سے زائد جنگجوؤں نے ملک کی سب سے بڑی باغی قوت کو سیاسی جماعت میں تبدیل کرنے کے مقصد کے تحت ایک روز میں 940 ہتھیار واپس کردئیے۔مورو اسلامک لبریشن فرنٹ (ایم آئی ایل ایف) فائٹرز نامی تنظیم کو گزشتہ روز تحلیل کیا گیا تھا جو کہ تنظیم نے ریٹائرمنٹ کی جانب پہلا علامتی قدم اٹھایا ہے۔70 کی دہائی کے بعد سے اب تک حکومتی سیکیورٹی فورسز کے ساتھ 100 سے زائد جنگیں لڑنے والے باغی فیصل عبداللہ نے کہا کہ ’جنگ ختم ہوچکی، میرے پاس کوئی ہتھیار باقی نہیں بچے۔تاہم ہتھیار ڈالنے کے عمل کو اس علاقے میں اثر انداز ہونے میں وقت لگے گا جہاں تشدد معمول کا خطرہ ہے۔گزشتہ روز اسولان کے علاقے میں واقع بازار کے قریب کھڑی ایک با ئیک میں دھماکا ہوا، یہ واقعہ رودریگو دوترتے کی جانب سے سلطان قدرت کے علاقے میں ہتھیار ڈالنے کی تقریب سے خطاب کرنے سے چند گھنٹے قبل ہوا۔دنیا بھر میں جنگجوؤں کی سرگرمیوں کی نگرانی کرنے والے سائٹ انٹیلی جنس کے مطابق پولیس نے بتایا کہ حملے میں 8 افراد زخمی ہوئے جس کی ذمہ داری بعد میں داعش نے قبول کی تھی۔واچ ڈاگ انٹرنیشنل الرٹ کے سینر کنفلکٹ ایڈوائزر برائے ایشیا فرانسسکو لارا نے کہا کہ غیر مسلح ہونے سے ایسی توقعات پیدا نہیں ہونی چاہیے کہ اس کے نتیجے میں حملوں میں زیادہ کمی آئے گی۔ایم آئی ایل ایف کے کمانڈر مراد ابراہیم نے صحافیوں کو بتایا کہ ملک کے جنوب مغربی صوبے جہاں زیادہ تر مسلم اقلیتی افراد رہائش پذیر ہیں وہاں بندوق خریدنا، بازار میں مچھلی خریدنے کے برابر ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر لوگ محسوس کرتے ہیں کہ انہیں زندہ رہنے کے لیے ہتھیاروں کی ضرورت نہیں تو وہ اس کا استعمال ترک کردیں گے۔