بغداد(سچ نیوز) عراقی شہر موصل تین برس تک شدت پسند تنظیم داعش کا دارالحکومت رہا اورلڑائی کا میدان جنگ رہنے کے باعث تباہ و برباد ہو گیا۔ اب داعش کے خاتمے کے بعد اس شہر میں زندگی ایک بار پھر لوٹ رہی ہے۔ میل آن لائن کے مطابق داعش کے قبضے کے دنوں میں شہر کے تمام بیوٹی پارلر ختم کر دیئے گئے تھے۔ خواتین سر سے پاﺅں تک خود کو ڈھانپ کر رکھتی تھی۔ مرد داڑھی رکھنے کے پابندی تھے اور پلاسٹک سرجری کو بھی جرم قرار دیا گیا تھا۔ اب ایک بار پھر موصل کی خواتین پہلے کی طرح معمول کے لباس میں گھومنے لگی ہیں۔ بیوٹی پارلر اور پلاسٹک سرجری کلینکس کھل گئے ہیں۔سوشل میڈیا پر ان بیوٹی کلینکس کی تصاویر گردش میں کر رہی ہیں جو اس بات کی غمازی کرتی ہیں کہ موصل واپس ان دنوں کی طرف لوٹ رہا ہے جو داعش کے قبضے سے پہلے تھے۔ موصل میں رہنے والی شامی شہری رجی نجیب نے ایسے ہی ایک کلینک سے ہیئرٹرانسپلانٹ کروایا۔ اس کا کہنا تھا کہ ”میرے عراقی دوستوں نے مجھے بتایا کہ موصل کے بیوٹی کلینکس بہت جدید مشینری کے حامل ہیں اور یہاں ٹرانسپلانٹ دیگر ملکوں کی نسبت بہت سستا بھی ہے۔ وہاں سے میں نے 800ڈالر میں ہیئر ٹرانسپلانٹ کروایا جو ہمسایہ ملک ترکی میں 1200ڈالر سے زائد میں ہوتا ہے۔ “ رپورٹ کے مطابق کے مطابق شہر کی جنگ میں تباہ ہوجانے والی عمارات کی بحالی نو کا کام بھی تیزی سے جاری ہے۔