دمشق(سچ نیوز)شامی حکومت کے زیر تسلط شمال مغربی علاقے سقیلیبیہ میں جنگجووں کی جانب سے راکٹ فائر کیے گئے جس کے نتیجے میں 5 بچوں سمیت 6 شہرi جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔عیسائی اکثریتی علاقے میں بچوں عبادت گاہ کے قریب کھیل رہے تھے کہ راکٹ فائر کیے گئے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عیسائی اکثریتی علاقے میں بچوں عبادت گاہ کے قریب کھیل رہے تھے کہ راکٹ فائر کیے گئے۔ جنگجووں کی جانب سے شیلنگ کے بعد سقیلیبیہ میں تباہی پھیل گئی جبکہ جاں بحق افراد میں ایک خاتون بھی شامل ہیں۔ادلب کے جنوبی علاقے میں حکومتی فورسز کی جانب سے جنگجووں کو بھرپور جواب دیا گیا ہے جو جنگجووں کے زیرتسلط واحد علاقہ ہے۔خیال رہے اس علاقے میں القاعدہ سے منسلک حیات التحریر الشام کے جنگجووں فعال ہیں۔جنگجووں کے حملے کے حوالے سے مقامی پادری مہر حدد کا کہنا تھا کہ راکٹ بچوں کے ایک گروپ میں گرا تھا جس سے 5 بچے جاں بحق اور دیگر زخمی ہوگئے۔ان کا کہنا تھا کہ راکٹ گرنے کے دوسرے واقعے میں ایک خاتون بھی جاں بحق ہو گئی ہیں۔مہر حدد کا کہنا تھا کہ چند دنوں سے علاقے میں سکون تھا اسی لیے بچے کھیلنے کے لیے باہر گئے تھے۔شام میں سرگرم برطانوی حقوق کی تنظیم نے بھی 6 افراد کی ہلاکت کی رپورٹ دی ہے اور ان کا کہنا تھا کہ 6 بچوں سمیت 8 افراد زخمی ہیں۔جنگجووں کی جانب سے 30 اپریل کے بعد کشیدگی کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جس کے نتیجے میں درجنوں افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوچکے ہیں جبکہ ڈیڑھ لاکھ افراد علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ۔ادلب تقریباً 30 لاکھ افراد پر مشتمل ہے جن میں سے اکثریت ملک کے دیگر علاقوں میں ہجرت کرچکے ہیں۔
برطانوی تنظیم کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ کے آخر میں شروع ہونے والی اس لہر میں اب تک 297 افراد مارے گئے ۔یاد رہے کہ گزشتہ برس ستمبر میں روس اور ترکی کے درمیان شام میں ایک دوسرے کے خلاف کارروائیاں نہ کرنے پر اتفاق ہوا تھا اور دونوں جانب سے جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا تاہم حالیہ کارروائیوں سے ان کوششوں کو دھچکا لگنے کا خدشہ ہے۔ترک حکام کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جنوب مشرقی صوبے کیلیس اور جنوبی صوبے ہاتے سے منسلک سرحد پر فوج کو تعینات کردیا گیا ہے۔