اوسلو (سچ نیوز)خواتین کے حقوق کیلئے کام کرنے والے پاکستانی سلمان صوفی نے ایک نارویجن پاکستانی آرگنائزیشن Dia Praxis کے ساتھ مل کر پاکستان میں زبردستی کی شادیوں کے خلاف کام کرنے کا اعلان کیا ہے۔سلمان صوفی نے پنجاب میں خواتین کے خلاف تشدد کی روک تھام کیلئے قانون سازی میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے تشدد کا شکار ہونے والی خواتین کیلئے جسٹس سنٹربھی بنوائے ۔ اب انہوں نے ایسا میکنزم تیار کرنا شروع کردیا ہے جس کے ذریعے زبردستی کی شادیوں کی روک تھام کی جاسکے یا بن مرضی بیاہی گئی خواتین کی مدد کی جاسکے۔اس سلسلے میں جمعرات کو ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں سارک ممالک کے سفیروں ، نارویجن اعلیٰ حکام کا ایک اجلا س ہوا جس میں سلمان صوفی اور Dia Praxis نے باضابطہ طور پر یہ مہم لانچ کی۔ سلمان صوفی نے زبردستی کی شادیوں کی روک تھام کے حوالے سے اپنے نظریات بھی پیش کیے۔خیال رہے کہ سلمان صوفی کی جانب سے شروع کیا جانے والا یہ پراجیکٹ صرف پاکستان تک محدود نہیں ہوگا بلکہ اس کا دائرہ کار سارک ممالک میں ہوگا۔ اس مہم کے تحت سارک ممالک میں زبردستی کی شادیوں کی روک تھام کیلئے ہاٹ لائن متعارف کرائی جائے گی جبکہ ایک ڈیٹا بیس بھی قائم کیا جائے گا۔سلمان صوفی کی جانب سے پاکستانی پنجاب میں پہلے ہی خواتین پر تشدد کے خلاف ایک سنٹر قائم کیا جاچکا ہے ۔ اس سنٹر کا بلیو پرنٹ سارک ممالک کو فراہم کیا جائے گا تاکہ دیگر ممالک میں تشدد کا شکار بننے والی خواتین کی نہ صرف مدد کی جاسکے بلکہ انہیں شیلٹر بھی فراہم کیا جاسکے۔