کولمبو(سچ نیوز)سری لنکا کے صدر متھری پالا سریسینا نے ایسٹر دھماکوں کے حوالے سے ممکنہ انٹیلی جنس اطلاعات پر غفلت برتنے پر سیکریٹری دفاع اور پولیس چیف سے استفعیٰ مانگ لیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سری لنکا کے صدر متھری پالا سریسینا نے سرکاری ٹی وی پرخطاب میں واضح کیا کہوہ ان حملوں کے بعد ملک کی سکیورٹی کی مکمل طور پر تعمیرِ نو کریں گے،خطرے کی رپورٹس ان کے ساتھ شیئر نہیں کی گئیں۔ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ اُنہوں نے 24 گھنٹوں کے اندر اندر دفاعی فورسز کے سربراہان کو ہٹانے کا منصوبہ بنایا ہے۔دوسری طرف سری لنکا کے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ اُن بم دھماکوں کے پیچھے ہو سکتی ہے،حکومت کا خیال ہے کہ دھماکے بغیر بیرونی مدد کے نہیں ہو سکتے تھے، اگر دولت اسلامیہ نے اس کی ذمہ داری لی ہے تو ہم اس دعوے کی جانچ کریں گے۔
دوسری طرف سری لنکن بم دھماکوں میں ملوث دہشت گردوں کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ خود کش بمبار اعلیٰ تعلیم یافتہ تھے اور ایک حملہ آور برطانیہ سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد سری لنکا آیا تھا،خود کش بمبار نے برطانیہ سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد آسٹریلیا میں بھی ایک کورس کیا تھا۔سری لنکا کے نائب وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ زیادہ حملہ آور پڑھے لکھے ہیں اور متوسط یا اعلیٰ متوسط گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں،وہ معاشی طور پر کافی خود مختار تھے اور ان کے خاندان بھی معاشی طور پر کافی مستحکم تھے۔