نئی دہلی( سچ نیوز ) بھارتی شہر میرٹھ کے ایک نواحی گاﺅں میں چند ہفتے قبل جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی ایک 16سالہ لڑکی نے پھندہ لے کر خودکشی کر لی تھی۔ اب اس کی تحقیقات میں ایسا انکشاف ہوا ہے کہ سن کر انسانیت شرم سے پانی پانی ہو جائے۔ گلف نیوز کے مطابق پولیس کی تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی نہیں ہوئی تھی بلکہ لڑکی کے گھر والوں نے اپنے 65سالہ سیاسی مخالف کو پھنسانے اور اس سے ہرجانہ وصول کرنے کے لالچ میں اپنی بیٹی کو بلی چڑھا دیا۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے دوران جب لڑکی کے موبائل فون کو چیک کیا گیا تو اس میں کئی آڈیو کلپ تھے جن میں سے بعض اس نے ملزم کو بھیجے تھے اور بعد اپنے گھر والوں کو۔ ان آڈیو کلپس میں وہ ملزم کو بتاتی ہے کہ کس طرح اس کی فیملی اس پر دباﺅ ڈال رہی ہے کہ وہ اس پر جنسی زیادتی کا الزام عائد کرے۔ ایس پی اویناش پانڈے کا کہنا تھا کہ ”لڑکی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بھی اس کے ساتھ جنسی زیادتی ثابت نہیں ہوئی اور اس بات کے بعد کافی شواہد مل چکے ہیں کہ اس کے گھروالوں نے اسے پھندہ لینے پر مجبور کیا۔ “ رپورٹ کے مطابق لڑکی 9ویں جماعت کی طالبہ تھی جس نے 25جنوری کو رپورٹ درج کروائی تھی کہ ملزم نے گن پوائنٹ پر اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی ہے۔ بعد ازاں لڑکی اور اس کے گھروالوں کی طرف سے ملزم کی پشت پناہی کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا، جس کے بعد لڑکی کی خودکشی کا واقعہ سامنے آ گیا۔ کیس میں یہ نیا موڑ آنے پر پولیس نے لڑکی کے گھروالوں میں سے دو افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔