ینگون(سچ نیوز) میانمار کی عدالت نے برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز سے تعلق رکھنے والے2صحافیوں پر روہنگیا کے خلاف قتل عام کی رپورٹنگ کے دوران رازداری برتنے کے ملکی قانون کی خلاف ورزی پر مقدمہ چلانے کے احکامات دے دیئے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق مذکورہ فیصلے کے دن کو ملکی تاریخ میں آزادانہ صحافت کا سیاہ دن قرار دیا جارہا ہے، دونوں صحافی باضابطہ مقدمہ چلنے سے 7 ماہ قبل سے ہی زیر حراست ہیں، جنہیں میانمار کے رازداری برتنے کے قانون کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔اس سلسلے میں مقدمے کی پہلی سماعت کے لیے 16 جولائی کی تاریخ مقرر کی گئی ہے، دونوں صحافیوں پر اگر الزام ثابت ہوگیا تو انگریز دور کے بنے ہوئے قانون کے تحت انہیں 14 سال تک کی سزا ہوسکتی ہے۔خبررساں ادارے کے مطابق دونوں صحافی بے گناہ ہیں اور وہ ستمبر میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ہونے والے قتل عام کی رپورٹنگ کر کے صرف اپنی صحافتی ذمہ داری ادا کررہے تھے، ادارے نے عدالت پر زور دیا کہ دونوں خلاف مقدمہ خارج کیا جائے۔تاہم اس حوالے سے عدالت نے فیصلہ کیا کہ صحافیوں کے خلاف اس الزام کے کافی شواہد موجود ہیں کہ وہ سرکاری افسران سے معلومات اکھٹی کررہے تھے۔دوسری جانب صحافیوں کے خلاف عدالتی حکم کو دائیں بازو کی تنظیموں اور غیر ملکی مبصرین کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا اوراسے آزادی صحافت کے منافی قرار دیا گیا، جبکہ اسے روہنگیا بحران کی رپورٹنگ کو روکنے کے مترادف دیکھا جارہا ہے۔