لندن(سچ نیوز)برطانیہ کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل مارک کارلٹن سمیتھ نے روس کے بارے میں ایک ایسا بیان دیا ہے جس نے نہ صرف روس بلکہ برطانوی حلقوں میں بھی ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق برطانوی آرمی چیف جنرل مارک کارلٹن سمیتھ نے ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ روس ہماری قومی سلامتی کے لیے القاعدہ اور داعش سے بھی بڑا خطرہ بن چکا ہے،روس اپنے قومی مفادات کے حصول کے لیے عسکری طاقت کا استعمال کررہا ہے، روس نے مغرب کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھانے کی بھرپور کوشش کی مگر ہم روس کو اپنے لیے خطرہ بننے سے نہیں روک سکے۔ جنرل سمیتھ نے کہا کہ روس نے مغرب کے کمزور پہلوؤں کو جان فشانی سے تلاش کیا اور ان سے فایدہ اٹھایا، روس نے مغرب کے خلاف انٹرنیٹ، سیٹلائیٹ اور زیرآب جنگ جیسے غیر روایتی طریقے بھی اپنائے، شام اور عراق میں ’’داعش‘‘ کو شکست دینے کے بعد نیٹو کو چاہیے کہ وہ روس پراپنی توجہ مرکوز کرے تاکہ روس کی طرف سے مغرب کو لاحق خطرات کا بھی تدارک کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ خلافت کے قیام کی دعوے دار تنظیم کو اس کے جغرافیائی دائرے میں کچل دیا گیا مگر روس کا خطرہ ہنوز باقی ہے اور اس سے کسی صورت میں صرف نظر نہیں کیا جا سکتا۔خیال رہے کہ برطانوی آرمی چیف نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے جب رواں سال ماسکو اور لندن کے درمیان کئی محاذوں پر کشیدگی پائی جاتی ہے۔