ماسکو (سچ نیوز) روس کی گہرے پانیوں میں موجود خفیہ مشن کیلئے تیار کی گئی آبدوز میں آگ لگنے سے عملے کے 14 افراد ہلاک ہوگئے۔ روس کی وزارت دفاع کی جانب سے منگل کے روز ایک بیان میں آبدوز میں آگ لگنے کے واقعے کے بارے میں بتایا گیا تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا کہ اس میں آگ کیوں لگی ہے۔ وزارت دفاع کے بیان میں کہا گیا ہے کہ آبدوز میں آگ اس وقت لگی جب وہ روس کی سمندری حدود میں سمندر کی گہرائی ناپنے میں مصروف تھی، واقعے کے بعد آبدوز سیورومورسک بندرگاہ پر پہنچ گئی ہے، آگ لگنے کی وجوہات کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ دوسری جانب روسی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ آبدوز میں آگ لگنے کا واقعہ پیر کے روز پیش آیا تاہم حکام نے اس کی اطلاع ایک روز بعد دی ہے۔ حکام نے آبدوز کا نام تو نہیں بتایا البتہ روسی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ روس کی سب سے خفیہ ترین ایٹمی آبدوز تھی جو گہرے پانیوں میں رہ کر انتہائی حساس کارروائیاں کرتی تھی ۔ ایک روسی ویب سائٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ آبدوز کا نام AS-12 Losharik تھا۔ یہ آبدوز سب سے جدید ترین ہے جو 2010 میں روس کے سمندری مشن کا حصہ بنی تھی۔ آبدوز میں آگ لگنے کے واقعے کے بعد روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے اپنا اہم ترین دورہ منسوخ کرکے وزیر دفاع کو بریفنگ کیلئے طلب کرلیا ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل اگست 2000 میں روسی کی ایٹمی آبدوز کرسک کو بیرنٹس کے سمندر میں حادثہ پیش آیا تھا جس کے باعث عملے کے تمام 118 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔