ماسکو (سچ نیوز) روس نے یکم اپریل سے عارضی طور پر دنیا کے انٹرنیٹ کے نظام سے علیحدگی کا اعلان کردیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد روس کی سائبر سکیورٹی کا جائزہ لینا اور مستقبل میں سائبر حملوں سے بچاﺅ کی صلاحیتوں کو جانچنا ہے، اس کے علاوہ اس اقدام کو مستقبل میں سائبر جنگ کی تیاری بھی قرار دیا جارہا ہے۔گزشتہ برس روس میں یہ قانون سازی کی گئی تھی کہ روس کے انٹرنیٹ کو خودمختار بنانے کیلئے ناگزیر تکنیکی تبدیلیاں کی جائیں۔ قانون کی منظوری کے بعد ٹیسٹ کے طور پر روس میں یکم اپریل 2019 کو روسی انٹرنیٹ کو عارضی طور پر دنیا کے ڈیٹا سے علیحدہ کردیا جائے گا۔ اس دوران روس کے اندر ہونے والے ڈیٹا کے تبادلے کا جائزہ لیا جائے گا اور اس بات کا حل تلاش کیا جائے گا کہ کس طرح روس کا ڈیٹا غیر ملکی سرورز پر منتقل نہ ہوسکے بلکہ ملک کے اندر ہی رہے ۔ڈیجیٹل اکانومی نیشنل پروگرام نامی قانون کے تحت یکم اپریل کو روس عالمی انٹرنیٹ سے علیحدہ ہوگا جس کے بعد انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز (آئی ایس پی) پر لازم ہوگا کہ وہ آزادانہ طریقے سے انٹرنیٹ چلانے کی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں۔ آئی ایس پیز کی جانب سے نئے قانون کی حمایت کی جارہی ہے لیکن وہ اس حوالے سے پریشان ہیں کہ اس کا اطلاق کس طرح کریں گے۔آئی ایس پیز کا کہنا ہے کہ اگر روس کو دنیا کے انٹرنیٹ سے زبردستی الگ کردیا جائے تو اس کا متبادل حل یہ ہوسکتا ہے کہ روس میں مقامی سطح پر انٹرنیٹ ایڈریس سسٹم متعارف کرایا جائے۔ کیونکہ اس وقت ویب سائٹس کے سرورز بیرون ملک موجود ہیں اور سائبر حملے کی صورت میں روس کو بڑا نقصان اٹھانا پڑسکتا ہے۔بی بی سی کے مطابق اس وقت ایک درجن ادارے اور کمپنیاں ڈی این ایس کیلئے روٹ سرور فراہم کر رہی ہیں جن میں سے ایک بھی روس میں موجود نہیں ہے۔