کراچی ( سچ نیوز ) نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو بدھ کے روز بتایا گیا ہے کہ رواں سال کے اختتام تک ایک امریکی ڈالر 170 سے 172 روپے کا ہوجائے گا کیونکہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) اور سٹیٹ بینک آف پاکستان نے کمرشل بینکوں کیلئے فارن ایکسچینج فارورڈ پالیسی پہلے سے تیار کر رکھی ہے۔انگریزی روزنامے بزنس ریکارڈرکے مطابق نیپرا کے سامنے اس بات کا انکشاف 8 ونڈ پاور کمپنیوں کی نمائندگی کرنے والے وکیل اکبر بلگرامی نے نومبر 2018 کیلئے بجلی کے ٹیرف مقرر کرنے کی سماعت کے دوران کیا ۔ نیپرا میں سماعت کے دوران بجلی بنانے والی کمپنیوں کے نمائندے نے کہا کہ پاکستان میں ایک طویل عرصے تک ڈالر کے ریٹ کو مصنوعی طریقے سے روک کر رکھا گیا تھا۔ گزشتہ 25 برسوں کے دوران روپے کی قدر میں 5 فیصد سالانہ کے حساب سے کمی ہوئی ہے لیکن گزشتہ حکومت نے ڈالر کی قیمت کو مستحکم رکھنے کا فیصلہ کیا جس کے باعث اب یہ غبارہ دھماکے کے ساتھ پھوٹ رہا ہے۔
اکبر بلگرامی نے سماعت کے دوران بتایا کہ جس وقت پاور کمپنیوں نے نظر ثانی کی اپیلیں دائر کی تھیں اس وقت ڈالر 160 روپے کا تھا لیکن اب 155 روپے کا ہوچکا ہے۔ مشرق وسطیٰ میں ہونے والی حالیہ پیشرفت کے بعد فی بیرل تیل کی قیمت 72 ڈالر ہوچکی ہے اور یہ 100 ڈالر تک جاسکتا ہے اور یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس کو کوئی کنٹرول نہیں کرسکتا۔پاور کمپنیوں کے نمائندے نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے اندازہ لگایا تھا کہ رواں سال کے اختتام تک ڈالر کی قیمت 182 روپے ہوجائے گی لیکن بعد میں انہوں نے اعداد و شمار میں تبدیلی کی اور کہا کہ دسمبر 2020 میں ڈالر 170 سے 172روپے تک پہنچ جائے گا۔ پاور کمپنیوں کو سی او ڈی 2021 میں ملے گی اس لیے ڈالر کا ایکسچینج ریٹ 160 کی بجائے 170 روپے مقرر کیا جائے۔