اسلام آباد(سچ نیوز)امیر جماعت اسلامی پاکستا ن سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ اگر حقیقی احتساب ہوگیا تو ایوان خالی اور جیلیں بھر جائیں گی، قوم چوروں اور لٹیروں کو جلد قانون کی گرفت میں دیکھنا چاہتی ہے ، ہمارا مطالبہ ہے کہ جس نے بھی قومی خزانے کو نقصان پہنچایا ، اسے احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے،سیاسی جماعتوں کا اگر کوئی نظریہ ہوتا تو وہ کرپٹ اور بددیانت لوگوں کو احتساب سے بچانے کی بجائے ان کے احتساب میں تعاون کرر رہی ہوتیں،جب بڑے لوگوں کے احتساب کی بات کی جاتی ہے تو ان کی پارٹیاں جمہوریت کی آڑ لے کر ان کی پشت پر کھڑی ہو جاتی ہیں اور ان کو بچانے کے لیے کئی حربے استعمال کیے جاتے ہیں۔میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ سب کا احتساب بلاتفریق اور بے لاگ ہو، ہمارے ملک کی سیاست افراد اور خاندانوں کے گرد گھومتی ہے جس کی وجہ سے ادارے پیچھے رہ گئے ہیں اور شخصیات آگے آگئی ہیں،یہ شخصیات قومی مفادات کی بجائے ذاتی مفادات کی تکمیل کی جنگ لڑ رہی ہیں ۔ جماعت اسلامی کی کرپشن فری پاکستان تحریک جاری ہے،کرپشن اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے ۔انہوں نے کہا کہ کرپشن پر جلد قابو نہ پایا گیا تو بچے کھچے ادارے بھی اس کی بھینٹ چڑھ جائیں گے،قومی اداروں کو مکمل تباہی سے بچانے اور اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے ایک بے لاگ اور بے رحم احتساب کی ضرورت ہے ،قوم چاہتی ہے کہ پانامہ لیکس کے دیگر 436 ملزموں ، امریکہ ، لندن او ردبئی میں جائیدادیں بنانے اور بنکوں سے اربوں روپے کے قرضے لے کر ڈکار جانے والوں کو پکڑا جائے اور ان سے قومی خزانے سے لوٹی گئی پائی پائی وصول کی جائے ۔ انہوں نے کہاکہ احتساب اس وقت انقلاب کا ذریعہ بنے گا جب بیرونی بنکوں میں پڑی قومی دولت واپس آئے گی اور دبئی و لندن میں کرپشن اور منی لانڈرنگ سے بننے والے محل اور بڑے بڑے فلیٹ پاکستان کی ملکیت قرار پائیں گے، اس لیے احتساب کے اداروں کو دولت کی واپسی کی طرف خصوصی توجہ دینی پڑے گی ۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کو اب تک بیرون ملک منتقل کی گئی قومی دولت کی واپسی کا میکنزم بنادینا چاہیے تھا تاکہ عوام بے یقینی کی صورتحال سے نکل سکتے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ نیب کے پاس پڑے ہوئے کرپشن کے 150 میگاسکینڈلز کی فائلوں سے بھی دھول جھاڑنے اور جن لوگوں نے اپنے اختیارات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دولت جمع کی اور اداروں کو تباہ کیا انہیں بھی کٹہرے میں کھڑا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ لوگ حقیقی احتساب کی کوئی جھلک دیکھ سکیں۔