پیرس(سچ نیوز) فرانسیسی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس عائد کر دیا تھا جس پر ملک بھر میں شدید احتجاج اور جلاﺅ گھیراﺅ شروع ہو گیا تھا۔ اب صدر میکرون نے مظاہرین کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں اور ٹیکس کا نفاذ 6ماہ کے لیے معطل کر دیا ہے۔ میل آن لائن کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ملک بھر میں ’ییلو ویسٹ موومنٹ‘ کے تحت اڑھائی لاکھ سے زائد افراد نے ملک بھر کی اہم شاہراہوں سمیت 2ہزار سے زائد مقامات پر احتجاج کیا۔ان پرتشدد مظاہروں میں 3افراد جاں بحق اور 106زخمی ہوئے۔فرانسیسی وزیراعظم ایڈورڈ فلپ کی طرف سے گزشتہ روز اعلان کیا گیا کہ ”جب تک اس مسئلے پر مناسب مذاکرات نہیں ہو جاتے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق نہیں ہو گا اور اسے چھ ماہ کے لیے معطل کیا جاتا ہے۔ ہمیں مشتعل لوگوں کی بات سننی چاہیے اور ان پر اپنے احکامات تھوپنے نہیں چاہئیں۔ہم ٹیکس کے نفاذ سے قوم کے اتحاد کو خطرے میں نہیں ڈالنا چاہتے۔“دوسری طرف احتجاجی تحریک کے ترجمان بنیامین کاﺅچی نے چھ ماہ کے تعطل کو ڈبل روٹی کا چورا قرار دے دیا ہے اور کہا ہے کہ ”یہ پہلا قدم ہے لیکن ہم ڈبل روٹی کا چورا لے کر خاموش نہیں ہوں گے۔ ہم مزید مطالبات کے لیے احتجاج جاری رکھیں گے۔ “صدر میکرون جب سے جی 20کانفرنس سے واپس آئے ہیں ان کی طرف سے تاحال اس معاملے پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ اس سے قبل وہ اس اضافے کو ناگزیر قرار دے چکے تھے۔