کراچی (سچ نیوز) اداکارہ ماہرہ خان نے محسن عباس حیدر پر اہلیہ کی جانب سے تشدد کا الزام عائد کیے جانے کے معاملے پر کہا ہے کہ تشدد کی کوئی تاویل پیش نہیں کی جاسکتی ۔ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ماہرہ خان نے کہا کہ آخر وہ کون سی چیز ہے جو کسی کو دوسرے پرہاتھ اٹھانے کا حق دیتا ہے؟ ایسی کوئی چیز نہیں ہے ، تشدد کی کوئی توجیہہ پیش نہیں کی جاسکتی۔ ’ فی زمانہ ہم نے ہر قسم کے تشدد اور ہراسانی کو عام سی چیز سمجھ لیا ہے، ہمیں اپنے بچوں کی خاطر اس سب کو روکنا ہوگا۔‘
Sick to my stomach. What gives anybody the right to raise their hand on anyone? Nothing. No excuse.
For eons now we have normalised abuse (of all kinds) and for the sake of our children this needs to stop.— Mahira Khan (@TheMahiraKhan) July 21, 2019
ماہرہ خان نے تجویز دی کہ سکولوں میں ایسے کونسلرز ہونے چاہئیں جو بچوں کے ساتھ گھروں پر ہونے والے مسائل کو حل کریں۔ سکولوں میں لڑکوں اور لڑکیوں کو رضامندی، گھریلو تشدد، جنسی تشدد سمیت سب چیزوں کے بارے میں بتایا جانا چاہیے۔ یہ معاملات بھی ریاض اور سائنس کی طرح بنیادی مضامین ہونے چاہئیں۔
We need counsellors in schools for children going through issues at home (And truth be told we have all been there). Girls and boys in school should be taught about consent, domestic abuse, sexual abuse etc. These should be subjects as basic as math and science.
— Mahira Khan (@TheMahiraKhan) July 21, 2019
خیال رہے کہ مذاق رات کے ڈی جے محسن عباس حیدر پر ان کی اہلیہ فاطمہ سہیل نے اپنی ایک فیس بک پوسٹ کے ذریعے تشدد کا الزام عائد کیا تھا ۔ فاطمہ کے مطابق ڈی جے نے اسے اس وقت بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا جب وہ حاملہ تھی ۔ فاطمہ نے یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ جب ان کا لاہور میں بیٹا پیدا ہوا تو اس وقت ڈی جے کراچی میں ماڈل گرل نازش جہانگیر کے ساتھ رنگ رلیاں منا رہا تھا۔