تل ابیض(سچ نیوز) شام میں ترک فوج کی کرد جنگجوﺅں کے خلاف آپریشن میں ایک خاتون سیاست دان سمیت 9 شہریوں ہلاک ہوگئے جب کہ لاکھوں افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق شام کے کرد علیحدگی پسندوں کے زیر تسلط سرحدی علاقوں تل ابیض اور راس العین میں ترک فوج کے کردوں کیخلاف ’چشمہ امن آپریشن‘ کو آج چوتھا روز ہے جس کےدوران سرحد کے دونوں اطراف 30 سے زائد شہریوں کی ہلاکت ہوئیں۔دوسری جانب ترک صدر طیب اردگان نے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن سے ٹیلی فونک گفتگو میں ایک بار پھر اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ کرد دہشت گرد تنظیم وائے پی جے کے مکمل خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔ علیحدگی پسند جماعتوں کے خاتمے سے ہی شامی مہاجرین کی اپنی گھروں کو رضاکارانہ اور محفوظ واپسی ممکن ہے۔ادھر آج شامی فوج کی حمایت یافتہ عسکری گروپ کی ایک مرکزی شاہراہ پر کارروائی کی زد میں آکر ایک کرد سیاست دان اور سماجی کارکن ہروین خلف ہلاک ہوگئیں جب کہ دیگر 8 افراد بھی ان حملوں کا شکار بن گئے تاہم ترک حمایت یافتہ گروپ شامی نیشنل آرمی نے ان ہلاکتوں کی تردید کی ہے۔ترک فوج کی کارروائی اور کردوں کی جانب سے مزاحمت کے باعث علاقہ میدان جنگ بن گیا ہے جس کے باعث ایک طرف 20 لاکھ کے بے گھر ہوجانے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے تو وہیں ایک جیل سے 5 داعش جنگجوﺅں کے فرار ہونے کی اطلاعات سے اسیر داعش جنگجوﺅں کی نگرانی کا مسئلہ بھی کھڑا ہوگیا ہے۔