لاہور (سچ نیوز )بھارتی میڈیا نے غلط رپورٹنگ کی اعلیٰ مثال قائم کرتے ہوئے 2007 میں مارے جانے والے عبدالرشید غازی کو پلوامہ حملے کا ماسٹر مائینڈ قرار دیدیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق بھارتی میڈیا میں نہ صرف انہیں ماسٹر مائینڈ قرار دینے کا دعویٰ کیا گیا بلکہ ساتھ ہی ایک اور شوشہ چھوڑ دیا کہ ان کے ٹھکانے کا بھی پتا لگا لیا گیا ہے اور تلاش شروع کر دی گئی ہے ۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ عبدالرشید غازی سابق صدر پرویز مشرف کے دور حکومت میں لال مسجد آپریشن میں مارا گیا تھا تاہم بھارتی میڈیا نے غلط رپورٹنگ کا اعلیٰ معیار قائم کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ عبدالرشید غازی مسعود اظہر کا قریبی ساتھی ہے اور کالعدم جیش محمد کا بڑا کارندہ ہے جس نے 2008 میں کالعدم تنظیم میں شمولیت اختیار کی ۔بھارتی میڈیا نے بس یہیں پر بس نہیں کی بلکہ کہا کہ اسے افغانستان میں طالبان نے ٹریننگ دی تاہم حقیقت تو یہ ہے کہ عبدالرشید غازی 2007 میں لال مسجد آپریشن کے دوران مارا گیا ہے ۔بھارتی میڈیا کا کہناہے کہ عبدالرشید غازی مقبوضہ کشمیر میں جیش محمد کے آپریشنز کی سربراہی کرتا ہے اور جنوبی کشمیر میں چھپا ہوا ہے جو کہ انتہائی مضحکہ خیزبیان ہے جس سے بھارتی حکومت اور میڈیا کی نااہلی کھل کر واضح ہو جاتی ہے ۔بھارتی چینل ” انڈیا ٹی وی “ نے شوشہ چھوڑتے ہوئے کہا کہ عبدالرشید غازی نے حال ہی میں 70 نوجوانوں پر مشتمل ایک گروہ بنایا ہے جن کی عمریں 18سے 23 سال کے درمیان ہیں اور ان میں سے ایک احمد ڈار بھی ہے جو کہ سی کیٹیگری سے تعلق رکھتا تھا ۔یاد رہے کہ بھارتی فوج کے قافلے پر خود کش حملہ ہوا تھا جس میں 44 فوجی ہلاک ہو گئے تھے اور بھارت نے بغیر تحقیقات کے ہمیشہ ہی کی طرح پاکستان پر الزامات کی بارش شروع کر دی اور اب حقیقت سامنے آنے پر پوری دنیامیں منہ دکھانے کے قابل نہیں رہا ہے ۔سب سے زیادہ مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ بھارتی فوسز نے زیر حراست عادل ڈار سے پلوامہ حملے کی ذمہ داری بھی قبول کرائی ہے ، عبدالرشید غازی تو لال مسجد آپریشن میں 2007 میں ہی مارا گیا تھا ۔وفاقی وزیر شیریں مزاری نے بھارت کے اس پراپیگنڈہ کا سوشل میڈیا پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی میڈیا جب پراپیگنڈہ کر رہا ہو تو اسے حقائق دیکھنے کی سخت ضرورت ہے کیونکہ یہ شخص دس سال سے راجن پور کے ضلع میں دفن ہے ۔