نئی دہلی(سچ نیوز ) علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے غائب ہونے والی قائداعظم محمد علی جناح کی تصویر گاندھی سے متعلق تقریب میں دوبارہ یونیورسٹی کی لائبریری میں لگا کر ہٹا دی گئی۔تفصیلات کے مطابق بھارتی حکمران جماعت بی جے پی کے رہنما ستیش کمار کے مطالبے کے بعد علی گڑھ یونیورسٹی سے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی مئی میں غائب ہونے والی تصویر گاندھی سے متعلق تقریب کے دوران واپس جامعہ کی مولانا آزاد لائبریری میں لگا کر ہٹا دی گئی۔بھارتی میڈیا کے مطابق تصویری نمائش علی گڑھ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے 2 اکتوبر کو منعقد کی گئی تھی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ترجمان شفی کدوائی نے کہا ہے کہ تصویر خاموشی سے ہٹائی گئی، جس سے جامعہ کی انتظامیہ آگاہ نہیں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی جانب سے لائبریری انچارج کو قائد اعظم محمد علی جناح اور گاندھی کی تصویر غائب کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔ نام نہاد جمہوری حکمران جماعت بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ستیش کمار نے سوال اٹھایا تھا کہ قائداعظم محمد علی جناح کی تصویر طلبہ یونین کے دفتر میں کیا کررہی ہے؟ رکن پارلیمنٹ ستیش کمار نے کہا کہ ہم ہرگز محمد علی جناح کی تصویر گاندھی جی کی تصویر کے ساتھ برداشت نہیں کرسکتے کیوں کہ جناح بھارت کے ٹکڑے کرنے کے ذمہ دار ہیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق علی گڑھ کی سابق ناظم اور بی جے پی رہنما شاکنتلا بھارتی کا کہنا ہے کہ کیا وہ گاندھی جیانتی منا رہے ہیں یا جناح جیانتی؟ اگر انہیں محمد علی جناح کی تصویر لگانی ہے انہیں پاکستان جانا چاہیے۔بھارت کے قومی اقلیتی تعلیم پر نظر رکھنے والی کمیٹی کے رکن مین ویندرا پرتاب سنگھ کا کہنا ہے کہ کیوں جناح کا بھوت جامعہ کو ڈراتا ہے؟ان کا کہنا تھا کہ کئی باعزت شخصیات ہیں جن کی تصویر گاندھی کے ساتھ لگائی جاسکتی ہے کیوں صرف محمد علی جناح کی تصویر ہی لگائی جاتی ہے۔