سری نگر(سچ نیوز) بھارتی حکام نے ’دہشت گردی کے خطرے‘ کے پیشِ نظر سیاحوں کو مقبوضہ کشمیر سے واپس جانے کی ہدایت کردی جبکہ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ ہمالیہ خطے میں 25 ہزار مزید بھارتی فوجیوں کو بھیجا جاچکا ہے۔ڈان نیوز کے مطابق بھارت کے زیِر تسلط کشمیر میں اشیائے خورو نوش اور ایندھن ذخیرہ کرنے کی ہدایات اور اضافی نفری کے ساتھ سیکیورٹی کے دیگر اقدامات نے متنازع علاقے میں خوف کی لہر دوڑا دی ہےجس کے بعد پیٹرول اسٹیشنز کے باہر گاڑیوں کی طویل قطاریں، خوراک کی دکانوں پر گاہکوں کا رش اور ہنگامی انتظامات کے لیے رقوم نکلوانے کی غرض سے بینکوں میں شہریوں کا ہجوم نظر آیا۔جموں و کشمیر کی ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ ہندو یاتریوں کے خلاف ’دہشت گردی کے خطرے کی خفیہ اطلاعات‘ موجودہ سیکیورٹی کی صورتحال کا سبب ہے، یاتریوں اور سیاح کو فوری طور پر یہاں سے نکل جانا چاہیے۔ادھر بھارتی حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ اس کے زیرِ تسلط کشمیر میں ایک ہفتہ قبل 10 ہزار اضافی فوجی بھیجے جاچکے ہیں جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق وادی میں مزید 25 ہزار فوجیوں کی تعیناتی کا حکم دیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں تقریباً روزانہ بھارتی افواج اور حریت پسندوں جبکہ سرحد پار پاکستانی افواج کے ساتھ جھڑپیں جاری ہیں جس سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔پولیس نے حال ہی میں ایک جھڑپ میں شہید ہونے والے 2 حریت پسندوں پر بھارتی افواج کے خلاف حملے کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کیا۔مقامی افراد اور کشمیری سیاستدانوں کو خوف ہے کہ سیکیورٹی میں اضافہ اصل میں بھارت کی ہندو قوم پرست جماعت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور کشمیریوں کے املاک کے حقوق ختم کرنے کا پیش خیمہ ہے۔دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کے سیاستدانوں نے خبردار کیا ہے کہ اس علاقے میں آئین میں دیئے گئے حقوق منسوخ کیے جانے کی صورت میں بے امنی پھیلنے کا خدشہ ہے۔عوام کو مزید تشویش میں مبتلا کرنے کے لیے پولیس نے ہر مسجد اور اس کے امام کی تفصیلات جمع کرنا شروع کردی ہیں، جس کا حکم نامہ رواں ہفتے سوشل میڈیا پر لیک ہوگیا۔ویب سائٹ کے مطابق اس ضمن میں ایک اعلیٰ عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی بنیاد پر بتایا کہ افسران کو ’ہدایت‘ کی گئی ہے کہ اپنے اہلِ خانہ کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیں اور خوراک ذخیرہ کرلیں۔