نئی دہلی(سچ نیوز ) بھارتی درسگاہوں میں کشمیری طلباء کے ساتھ تعصب اور مظالم کا سلسلہ جاری،2 انجینئرز کو داعش کے ساتھ تعلق کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا اور ان کے قبضے سے اسلحہ برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دہلی پولیس کی سپیشل سیل نے جامع مسجد نئی دہلی کے علاقہ سے 2کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کیا ۔دہلی پولیس نے دعوی کیا ہے کہ دونوں گرفتار نوجوان ہتھیارلیکرکشمیرجارہے تھے۔ گرفتار کئے گئے دونوں کشمیری نوجوان پرویز رشید اور جمشید ظہور ساکنان گناؤ پورہ شوپیان انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کررہے ہیں اوروہ شوپیاں میں 26 جنوری کوجاں بحق کئے گئے بھائی کا بدلہ لینے کیلئے جنگجو بن گئے اور داعش میں شامل ہو چکے تھے ۔دہلی پولیس کی سپیشل سیل کے ڈی سی پی پرمود کشواہا نے بتایا کہ دونوں کشمیری نوجوانوں کو جامع مسجد کے بس اسٹینڈ کے پاس سے گرفتار کیا گیا ،اورانکی تحویل سے 2 پستول اور4موبائل فون برآمدکئے گئے ہیں۔انہوں نے دعوی کیا ہے کہ24سالہ پرویزرشید اترپردیش سے ہتھیار لے کر آرہا تھا اور جموں جارہا تھا۔دہلی پولیس کے مطابق پرویز کا بھائی بھی ایک جنگجو تھا ، جو شوپیاں میں جنوری میں جاں بحق ہوگیا تھا،اور بھائی کی موت کے بعد وہ جنگجوبن گیا تھا۔ پرویز نے امروہہ کے ایک انسٹی چیوٹ سے بی ٹیک کیا ہے اوراب وہ ایم ٹیک کرنے جارہا ہے۔پولیس کے مطابق دوسراگرفتارکشمیری نوجوان 19سالہ جمشید ظہورکشمیر سے الیکٹرانک میں انجینئرنگ کررہا ہے۔دہلی پولیس نے کہا ہے کہ دونوں کشمیری انجینئرنگ طالب علم ابھی ملی ٹنیسی میں نئے ہیں،اوریہ دونوں سرگرم جنگجوؤں عمر نذیر اور عادل ٹھوکر کے اشارے پر کام کررہے تھے، اوریہ دونوں پہلے بھی ہتھیار لے کرکشمیر جا چکے ہیں۔