پیرس(سچ نیوز) بنگلہ دیش کی پارلیمنٹ کی مسجد کا سابق امام محمدعبدالکریم جو1997ءمیں ڈھاکہ سے سلہٹ جانے والے طیارے کے حادثے، 2001ءمیں بھارتی فوج کی فائرنگ، 2007ءمیں تھائی لینڈ کے شہر پتایومیں ہیلی کاپٹر کریشن اور 2010ءمیں ڈھاکہ سے سلہٹ جانے والی بس کے حادثے میں بھی محفوظ رہا، وہ 2014ءسے فرانس میں مقیم ہیں اور 2016ءسے ایک سال سے زائد عرصہ نظربندرہنے کے بعداب علالت کی زندگی گزاررہے ہیں۔ڈیلی پاکستان سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مولانا محمد عبدالکریم بن مولانا محمد عبدالمشببیرنے بتایاکہ وہ 1991ءسے1995ءتک بنگلہ دیش کی پارلیمنٹ کی جامع مسجد میں امام رہ چکے ہیں ، عالمی اجتماع ڈھاکہ میں پاکستان کے معروف عالم دین مولانا طارق جمیل کے بیان کا بنگلہ ترجمان کیا تھا اور مجلس تحفظ ختم نبوت کا سیکریٹری رہ چکا ہوں، کئی اخبارات میں سیاسی اور مذہبی موزوعات پر لکھ چکا ہوں، 2001ءمیں بنگلہ دیشی نیوزایجنسی بی ایس ایس کا سٹاف رپورٹر بھی رہ چکاہوں جس کاوزارت داخلہ اور وزارت اطلاعات کا ایکریڈیٹ کارڈ بھی تھا۔انہوں نے بتایاکہ 2014ءمیں بیوی او رپانچ بچوں کے ہمراہ رزق کی تلاش میں فرانس ہجرت کی اور یہاں مسجد میں نماز اداکرنے جاتا تو ایک مرتبہ غیرمسلموں نے سجدہ کے دوران ٹھڈے مارے، پھر 2016ءمیں زبان کی تبدیلی کیلئے فرانس کی ہوم منسٹری جاکر انٹرویو دیاتواس کے بعد گھر پر نظربند کردیاگیااور ایک سیکیورٹی اہلکار نے گھر سے مسجد جانے سے بھی منع کردیا، اس دوران جسمانی اور نفسیاتی تشدد بھی کیاگیا، انہیں اکیلے نہیں بلکہ بچوں اور اہلیہ کیساتھ بھی ظلم کیاگیا، الیکٹرک ہیلمٹ پہنائے گئے اور انجکشن دیئے گئے جس کے بعد سے پیٹ بھی پھول گیا اور ادویات بھی نہیں لے پاتا، یہاں تک کہ ڈسپرین بھی نہیں کھاتا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایاکہ صحافتی کیریئرکے دوران بھارتی حکومت کیخلاف بھی بہت کچھ لکھا، وہ بھی اچھا نہیں سمجھتے اور بنگلہ دیش میں حسینہ واجد کی حکومت کی طرف سے بھی کوئی مدد نہیں کی گئی ، البتہ دو سال سے مجھے آزادی ہے اور میں اب مسجد میں جا کر نماز ادا کرسکتاہوں۔ محمد عبدالکریم کے اس دعوے پر فرانسیسی انتظامیہ یا بنگلہ دیش کی حکومت کا موقف معلوم نہیں ہوسکا۔