بغداد(سچ نیوز)عراق کے جنوبی شہر بصرہ میں حکام نے گذشتہ کئی روز سے جاری پْرتشدد مظاہروں پر قابو پانے کے لیے کرفیو نافذ کردیا ہے مگر اس کے باوجود عوامی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور مشتعل مظاہرین نے متعدد سرکاری عمارتوں کو آگ لگا دی ۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وزارت داخلہ کے ترجمان نے ایک نیوز کانفرنس میں ملک کے دوسرے بڑے شہر میں کرفیو کے نفاذ کا اعلان کیا اس کے چند گھنٹے کے بعد ہی مشتعل مظاہرین نے بصرہ میں ایران کے حمایت یافتہ عصائب اہل الحق کے صدر دفتر کو نذر آتش کردیا اور بعض مظاہرین نے ایرانی قونصل خانے کی جانب بھی مارچ کیا ۔عراق کے مقبول شیعہ لیڈر مقتدیٰ الصدر نے بصرہ میں امن وامان کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر غور کے لیے پارلیمان کا فوری اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ۔بصرہ میں ستمبر کے آغاز کے بعد سے مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں اور فائرنگ کے واقعات میں 9افراد مارے جاچکے ہیں۔عراق کے آزاد اعلیٰ کمیشن برائے انسانی حقوق کے مطابق پْرتشدد مظاہروں میں ترانوے شہری اور سکیورٹی فورسز کے 18 اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔دریں اثناء بصرہ کی بڑی بندرگاہ کو مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان پْرتشدد جھڑپوں کے بعد بند کردیا گیا۔مظاہرین نے بصرہ سے بغداد جانے والی مرکزی شاہراہ کو بھی بند کررکھا ہے۔ اس کے علاوہ بھی انھوں نے کئی ایک سرکاری عمارتوں کو نقصان پہنچایا ۔ ہزاروں مظاہرین گذشتہ 3 روز سے صوبائی حکومت کے علاقائی ہیڈ کوارٹرز کے باہر اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کررہے ہیں ۔