تہران( سچ نیوز )ایرانی دفتر خارجہ کے ترجمان عباس موساوی نے ایف اے ٹی ایف کی جانب سے ایران کو بلیک لسٹ قرار دیئے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ دہشتگرد نظام حکومت کی حمایت یافتہ سیاسی تحریک ہے،یہ امریکہ، سعودی عرب اور صہیونی حکمرانوں کے بین الاقوامی میکنزم کی سیاست کا حصہ ہے، ان ملکوں کے اس میکنزم پر اثر و رسوخ رکھنے کے باعث ایسا ہوا،یہ ملک ان سیاسی معاملات پر اپنا تسلط قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایرانی دفتر خارجہ کے ترجمان عباس موساوی کا کہناتھا کہ ایران نے منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے کے حوالے سے گزشتہ دو سالوں کے دوران تمام متعلقہ قوانین و ضوابط کی پابندی کی اور ان کا نفاذ یقینی بنایا،بین الاقوامی میکنزم کے فوائد اور نقصانات ہوتے ہیں اور ایران کو اندرونی طور پر تمام معاملات کی بہتری کی کوششوں کے باوجود ایف اے ٹی ایف کی جانب سے بلیک لسٹ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب دہشتگردوں کا مرکزی بینک ہے اور صہیونی حکمرانی ایک دہشتگرد ریاست ہے جو دنیا بھر میں تمام دہشتگرد گروپوں اور تنظیموں کو تعاون فراہم کرتے ہیں تاہم انہوں نے تمام تعاون اور شفافیت کے باوجود ایران کو بلیک لسٹ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران پر کبھی منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں کی مالی معاونت کا لیبل نہیں لگایا جا سکتا۔ دوسری جانب ایران کے مرکزی بینک کے سربراہ عبدالناصر ہمتی نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کا فیصلہ سیاسی ہے اور اس کے ایران کی غیر ملکی تجارت پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تکنیکی فیصلہ تھا اور میں قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ اس کے ہماری تجارت پر کوئی منفی اثرات مرتب نہیں ہونگے۔
خیال رہے کہ امریکا ایران کے خلاف ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ کی پالیسی پر زور دیتا رہا ہے۔واشنگٹن کا دعوی ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری امور، میزائل پروگرام اور مشرق وسطی میں ایرانی سرگرمیوں پر بات چیت ہونی چاہیے۔خیال رہے ایف اے ٹی ایف کی پابندی ایسے وقت پر سامنے آئی ہیں جب ایران میں پارلیمانی انتخابات کا عمل آج مکمل ہوا ہے جس کے نتائج کل متوقع ہیں۔حالیہ دنوں میں ایران نے ایرانی کونسل کے عہدیداروں پر پابندی عائد کی تھی۔امریکا نے دعوی کیا کہ انتخابات میں 7 ہزار انتخابی امیدواروں کو نااہل قرار دینا ایرانی عوام کی آواز کو دبانے کے مترادف ہے اور اسی پس منظر میں ان عہدیدار پر پابندی عائد کی گئی جنہوں نے انتخابی امیدواروں کو نااہل قرار دیا۔
واضح رہے ایران اور سعودی عرب کے تعلقات میں بھی کشیدگی پائی جاتی ہے۔ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ سعودی عرب، ایران کے ساتھ کشیدگی میں کمی نہیں چاہتا۔جس کے جواب میں سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا تھا کہ تہران اور دیگر ممالک کے درمیان کسی بھی طرح کی بات چیت سے قبل ایران کو اپنا رویہ تبدیل کرنا ہوگا۔