تہران( سچ نیوز )ایران میں گزشتہ روز گرفتاری کی تھوڑی ہی دیر بعد رہائی پانے والے برطانوی سفیر آخر کاربول پڑے۔کہتے ہیں کہ وہ کسی مظاہرے کو بڑھاوا دینے کیلئے نہیں بلکہ یوکرائنی طیارے کو پیش آئے سانحے میں مرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کی ایک تقریب میں شرکت کیلئے گئے تھے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر دیئے گئے اپنے پیغام میں برطانوی سفیر روب میکائر نے کہا اس بات کی تردید کی ہے انہوں نے تہران یونیورسٹی کے باہر ہونے والے طلبا کے مظاہرے میں شرکت کی تھی۔انہوں نے کہا’میں تصدیق کر سکتا ہوں کہ میں مظاہرے میں شریک نہیں تھا۔ میں یوکرائنی طیارے کو پیش آئے سانحے میں مرنے والوں کی یاد میں منعقد کی جانے والی ایک تعزیتی تقریب میں شرکت کیلئے گیاتھااور اسی تقریب کے بارے میں اسی پیغام کو پھیلایاگیاتھا۔‘
انہوں نے کہا ’طیارے کی تباہی میں ہلاک ہونے والوں میں برطانوی شہری بھی تھے جنہیں خراج عقیدت پیش کرنا معمول کی بات ہے۔ تقریب میں بعض افراد کی طرف سے نعرے بازی شروع ہونے کے پانچ منٹ بعد میں وہاں سے چلا گیا۔‘انہوں نے بتایا کہ وہ آدھے گھنٹے تک حراست میں رہے۔سفارت کاروں کو گرفتار کرنا بلاشبہ غیرقانونی عمل ہے۔
واضح رہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی کے باعث ایران بھر میں صورتحال انتہائی حساس ہوچکی ہے، یوکرائنی طیارے کو تباہ کرنے کی غلطی کے اعتراف کے بعد ایران میں کئی مقامات پر مظاہرے بھی کئے گئے ہیں ، جبکہ کچھ یونیورسٹیوں میں ہلاک شدگان کی یاد میں شمعیں بھی جلائی گئیں۔
اسی اثنا میں گزشتہ روز برطانوی سفیر بھی ایک جگہ دیکھے گئے جس پر اایرانی حکومت نے انہیں’ مظاہرے میں شرکت اور اسے بڑھاوادینے ‘کے الزامات میں حراست میں لے لیا تھاتاہم تھوڑی ہی دیر بعد انہیں رہا کردیا تھا۔ ایرانی حکومت کے اس اقدام پر برطانوی حکومت نے کڑی تنقید کی تھی۔