تہران (سچ نیوز)چند ہفتے قبل ایرانی عدالت کی طرف سے واضح کیا گیا تھا کہ جو خاتون کسی عوامی جگہ پر سکارف کے بغیر تصویر یا ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر پوسٹ کرے گی اسے 10سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ تاہم عدالت کی اس رولنگ کے باوجودایرانی خواتین کی بڑی تعداد نے احتجاجاً اپنے سکارف اتار کر تصاویر اور ویڈیوز بنانی اور آن لائن شیئر کرنی شروع کر دی ہیں۔یاہو نیوز کے مطابق سر سے سکارف اتارنے کی مہم امریکہ میں مقیم ایرانی صحافی اور سماجی کارکن مسیح علی نژادنے 2014ءمیں شروع کی تھی۔ علی نژاد کا کہنا ہے کہ ”لڑکی کو سزا ہونے کے بعد بڑی تعداد میں خواتین سکارف کے بغیر عوامی مقامات پر تصاویر اور ویڈیو زبنا کر مجھے بھیج رہی ہیں، جو میں اپنے فیس بک پیج پر شیئر کر رہی ہوں۔“علی نژاد کا کہنا تھا کہ ”یہ تصاویر اور ویڈیوز بھیجنے والی خواتین کی اکثریت وہ ہیں جو ایران میں رہتی ہیں۔ حکومت خواتین کو ڈرانا چاہتی ہے مگر وہ اس میں ناکام ہو رہی ہے۔ اس سول نافرمانی کی تحریک میں خواتین کی شرکت دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔“