نئی دہلی(سچ نیوز)بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے آرٹیکل 370 اور 35 اے ختم کرنے کو بھارتی حکومت کا تاریخی فیصلہ قرار دیا ہے اور پاکستان پر سنگین الزام تراشی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب یہ آرٹیکل ماضی کا قصہ بن چکے ہیں،پاکستان اس آرٹیکل کی وجہ سےجموں و کشمیر میں لوگوں کے جذبات بھڑکا رہا تھا اور اسےبطورہتھیار استعمال کررہا تھا ،بھارتی حکومت کے اس فیصلے کے بعد جموں و کشمیر اور لداخ کےلوگوں کو فائدہ ہو گا اور ترقی میں جو رکاوٹیں تھیں اب وہ دورہوں گی،لداخ مرکز کے زیرانتظام علاقہ رہے گا لیکن جموں وکشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ دیا جائے گا۔بھارتی نجی ٹی وی کے مطابق رات گئے قوم سے خطاب کرتے ہوئے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کاکہنا تھا کہ جموں و کشمیر کے حوالے سے ہم نے ایک قوم اور ملک کے طور پر تاریخی فیصلہ لیا اور سردار پٹیل اور اٹل بہاری واجپائی نے جو خواب دیکھا تھا اسے ہماری حکومت نے پورا کیاہے،اس فیصلے کے بعد اب ملک بھر کے تمام شہریوں کے حقوق برابر ہیں اور ان کے فرائض بھی یکساں ہیں،اب جموں و کشمیر کے عوام کو بھی تمام حقوق فراہم ہوں گے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ حکومت نے جو قدم اٹھایا ہے اس سے صورتحال میں بہتری آئے گی اور لداخ میں ترقی کو نئی رفتار ملے گی،مجھے پورا یقین ہے کہ جموں وکشمیر کے عوام اچھی حکمرانی اور شفافیت کے ماحول میں نئے جوش وجذبے کے ساتھ اپنے اہداف کو حاصل کریں گے،دہائیوں کی کنبہ پروری نے جموں وکشمیر کے نوجوانوں کو قیادت کا موقع ہی نہیں دیا،اب میرے نوجوان جموں وکشمیر کی ترقی کی قیادت کریں گے اور اسے نئی اونچائی پر لے جائیں گے،میری نوجوانوں سے اپیل ہے کہ وہ اپنے علاقہ کی ترقی کی کمان خود سنبھالیں، نوجوانوں کو کسی طرح سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے ،اب ان کے درمیان سے اراکین اسمبلی منتخب ہوں گے اور آپ کی اپنی اسمبلی ہوگی۔بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نےپاکستان پر الزام تراشی کرتےہوئےکہاکہ آرٹیکل370کی وجہ سےلوگوں کاکتنانقصان ہوتا تھا؟اس پرکہیں بات نہیں ہوتی،اسکی وجہ سے دہشتگردی، علیحدگی پسندی اور کنبہ پروری پنپ رہی تھی اور پورا نظام بدعنوانی کی زد میں تھا، اس آرٹیکل کی وجہ سے پاکستان لوگوں کے جذبات بھڑکا رہا تھا اور اس آرٹیکل کا استعمال اپنا مقصد پورا کرنے کے لئے ہتھیار کے طورپر ہورہا تھا،آرٹیکل 370کی وجہ سے ملک کی پارلیمنٹ میں بننے والے قوانین کو جموں وکشمیر میں نافذ نہیں کیا جاسکتا تھا، پارلیمنٹ میں جو قانون پورے ملک کی آبادی کے لئے بنتے تھے ان قوانین کو آرٹیکل کی وجہ سے جموں وکشمیر میں نافذ نہیں کیا جاسکتا تھا، جموں وکشمیر کے ڈیڑھ کروڑ لوگ اس قانون سے محروم رہ جاتے تھے۔