اسلام آباد: ( سچ نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی ضمانت کیخلاف نیب کی اپیل خارج کر دی ہے۔ عدالت عالیہ کی جانب سے نواز شریف کی ضمانت کے حق میں اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے ايون فيلڈ ريفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی ضمانت کے خلاف اپيل پر آج سماعت کی۔ چيف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی ميں پانچ رکنی بنچ میں جسٹس آصف سعيد کھوسہ، جسٹس گلزار احمد، جسٹس مشير عالم اور جسٹس مظہر عالم شامل تھے۔
یاد رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نواز شریف کو ایون فیلڈ ریفرنس میں دس سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی جس کے بعد انہوں نے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل کی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ نے سزا معطل کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کو ضمانت پر رہا کر دیا تھا۔ نیب نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کی سزا معطلی کا فیصلہ برقرار رکھا اور نیب کی اپیل کو مسترد کر دیا۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے نیب پراسیکیوٹر اکرم قریشی سے استفسار کیا آپ یہ بتائیں کہ ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کے فیصلے کو کہاں نشانہ بنایا؟ جسٹس آصف سعید کھوسہ نےکہا کہ نیب کو کیا مشکل ہے، کیا نواز شریف کو بری کر دیا گیا ہے، ہم تب مداخلت کر سکتے ہیں جب ضمانت غلط بنیادوں پر دی گئی ہے، نواز شریف متواتر پیشیاں بھگت رہے ہیں اور ابھی بھی جیل میں ہیں، آپ نے مرچنٹ آف وینس تو پڑھا ہوگا ؟ آپ کہتے ہیں کہ ہائیکورٹ نے شواہد کا تفصیلی جائزہ لیا، کیا یہ ضمانت منسوخی کا اصول ہے؟
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ چین میں وائٹ کالر کرائم پر پھانسی لگا دی جاتی ہے، چین میں سمری ٹرائل ہوتا ہے اور فائرنگ سکواڈ کے سامنے کھڑا کر دیا جاتا ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بار بار کہتا ہوں کہ وائٹ کالر کرائم میں ثبوت کے لیے نیا قانون بنائیں۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ نیب قانون میں ضمانت کے تصور کو متعارف کرانے کی ضرورت ہے تا کہ ہمیں آئینی اختیار استعمال نہ کرنے پڑیں۔
عدالت عالیہ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی اپیل مسترد کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کا نواز شریف کی سزا معطلی کا فیصلہ برقرار رکھا۔