تہران(سچ نیوز) چند ماہ قبل سعودی عرب اور امریکہ کے آئل ٹینکرز پر حملہ کرکے انہیں ناکارہ بنایا گیا جس کا الزام امریکہ اور سعودی عرب نے ایران پر عائد کیا۔ اب گزشتہ ہفتے کے روز سعودی عرب کے آئل پلانٹس پر ہونے والے میزائل اور ڈرون حملوں کا الزام بھی ایران پر عائد کر دیا گیا ہے جس سے سعودی عرب اور ایران کے تعلقات میں تلخی انتہاءکو پہنچ گئی ہے اور جنگ کا خطرہ سنگین ہو گیا ہے۔ میل آن لائن کے مطابق ایران کی طرف سے امریکہ اور سعودی عرب کو دھمکی بھی دے دی گئی ہے کہ وہ جنگ کے لیے پوری طرح تیار ہے۔سعودی آئل پلانٹس پر حملوں کے متعلق بات کرتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ ”ایران نے لگ بھگ ایک درجن کروز میزائلوں اور 20ڈرونز کے ذریعے سعودی آئل پلانٹس پر حملہ کیا۔ یہ میزائل اور ڈرون ایرانی حدود سے لانچ کیے گئے۔“ اس حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹر اکاﺅنٹ پر کہا ہے کہ ”اتوار کی رات کو سعودی عرب کی آئل سپلائی پر حملہ کیا گیا اور ہم اس حملے کے ذمہ داروں کو جانتا ہے اور سعودی عرب کے ردعمل کا انتظار کر رہا ہے۔ سعودی عرب جس طرح چاہے گا امریکہ اس واقعے پر اسی طرح کارروائی کرے گا۔“
صدر ٹرمپ کے اس موقف کو امریکہ کے اندر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ صدارتی امیدوار بیٹو او رورکے نے بھی صدر ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”اگر میں صدر ہوتا تو میں سعودی عرب کے لیے جنگ لڑنے کا اعلان نہیں کرتا اور نہ ہی سعودی عرب کو اجازت دیتا کہ وہ ہماری خارجہ پالیسی پر اثرانداز ہو۔“دوسری طرف ایران نے کہا ہے کہ ”امریکہ کسی غلط فہمی میں نہ رہے۔ ہم مکمل جنگ کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔“ ایرانی پاسداران انقلات کے اعلیٰ عہدیدار امیر علی حاجی زادہ کا مزید کہنا تھا کہ ”امریکہ کے فوجی اڈے ایرانی میزائلوں کی پہنچ میں ہیں اور یہ بات ہر کسی کے علم میں ہونی چاہیے۔“