نئی دہلی (سچ نیوز)بھارت کی ریاست بہار کے ضلع سارن میں نفرت اگلتے جنونی ہندوؤں کے ہجوم نے تین مسلمانوں پر گائے چوری کرنے کا الزام لگا کر بد ترین تشدد کرکے قتل کردیا جبکہ ایک شدید زخمی ہے جس کی ہسپتال میں حالت نازک بیان کی جا رہی ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق ضلع سارن کے علاقے چھپرا میں علی الصبح تین افراد گائے کو پک اَپ ٹرک میں ڈال رہے تھے کہ اس دوران متعدد جنونی ہندوؤں نے انہیں گائے چوری کا جھوٹا الزام لھاتے ہوئے بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر جان سے مار دیا جبکہ ایک کی حالت انتہائی تشویش ناک بیان کی جا رہی ہے۔انتظامی افسر لوکیش میشرہ کا کہنا تھا کہ پولیس نے قتل کا مقدمہ درج کرکے 3 ہندوؤں کو گرفتار کرلیا جبکہ دیگر 4 کی تلاش جاری ہے۔تین مسلمان نوجوان کی پر تشدد موت کے بعد ان کے اہل خانہ نے ہسپتال کے باہر شدید احتجاج کیا جس پر پولیس نے متاثرین کو انصاف فراہم کرنے کی بجائے بری طرح تشدد کا نشانہ بنا ڈالا ۔لواحقین کا کہنا تھا کہ مرنے والے تینوں نوجوان بے گناہ تھے ،ان پر گائے چوری کرنے کا الزام جھوٹا ہے ،مودی حکومت تین نوجوانوں کے قاتلوں کو فوری گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دے۔واضح رہےبھارت میں گائے کے مبینہ ذبح اور اس کا گوشت کھانے پر متعدد افراد بالخصوص مسلمانوں اور دلتوں کو قتل کیا جاچکا ہے۔خیال رہے کہ گذشتہ سال 2015 اور 2016 کے درمیانی عرصے میں گائے سمگل کرنے یا گائے کا گوشت کھانے کے شبے میں ہندو انتہا پسندوں کے حملوں کے واقعات میں مجموعی طور پر 10 مسلمان قتل کردیے گئے تھے۔2015 میں بھی ایک مسلمان شخص کو اس کے پڑوسیوں نے اس شبے میں قتل کردیا تھا کہ اس نے گائے کو ذبح کیا ہے تاہم بعد ازاں پولیس کا کہنا تھا کہ مقتول کے گھر سے برآمد ہونے والا گوشت بکرے کا تھا۔خیال رہے کہ موجودہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی 2001 سے 2014 تک ریاست گجرات کے وزیراعلی رہے، ان کے دور میں گجرات میں گائے ذبح کرنے، گائے کے گوشت کی نقل و حمل اور اس کی فروخت پر مکمل پابندی تھی۔رواں برس جون میں اعلی امریکی عہدیدار برائے جنوبی ایشیا نے بھارت میں نو منتخب مودی انتظامیہ پر زور دیا تھا فوری طور پر مذہب کی بنیاد پر ہونے والے تشدد کی مذمت کر کے انتہا پسندوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔بھارتی آئین میں مذہبی آزادی کے تحفظ کا ذکر کرتے ہوئے ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ ہم مذہب کی بنیاد پر ہونے والے تشدد اور اس میں ملوث افراد کو سزا دینے کے لیے بھارت کے جمہوری طریقے سے منتخب رہنماؤں اور اداروں کی جانب دیکھ رہے ہیں۔علاوہ ازیں گزشتہ ماہ امریکا نے مذہبی آزادی سے متعلق رپورٹ میں تصدیق کی تھی کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دور میں اقلیتوں کے خلاف مذہبی تشدد میں اضافہ ہوا۔امریکی مذہبی آزادی کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ گائے کی حفاظت کرنے والے گروہ کے مسلمانوں اور کم ذات دلتوں پر حملوں کی تعداد میں نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اضافہ ہوا ہے۔