نئی دہلی (سچ نیوز) بھارت میں اقلیتوں خاص کر مسلمانوں کے مودی دور میں خوفزدہ ماحول میں جینے کے حوالے سے ممتاز بھارتی اداکار نصیر الدین شاہ نے بیان کیا دیا انتہاپسند ہندورہنماﺅں اور تنظیموں نے انہیں ’غدار“ قرار دے کر پاکستان جانے کا ٹکٹ کٹوا دیا جبکہ حکمران بی جے پی کی بغل بچہ تنظیموں نے نصیرالدین شاہ کیخلاف مظاہرے شروع کردیئے جس کے بعد اجمیر لٹریچر فیسٹیول جس میں اداکار نے اہم خطاب کرنا تھا منسوخ کردیا گیا۔نصیرالدین شاہ فیسٹیول میں حصہ لینے کیلئے سینٹ اینلم سینئر سکینڈری سکول میں اپنی بیوی رتنہ پھاٹک شاہ اور فیسٹیول کے کوآرڈی نیٹر شاعر ”رنس بہاری گاﺅر“ کے ہمراہ پہنچے جہاں ”بی جے پی یووامورچہ “ کے درجنوں افراد نے مظاہرے شروع کردیئے۔ مظاہرین نے ہنگامہ آرائی کی اور سٹیج پر ہلہ بول دیا جس کے بعد منتظمین نے نصیرالدین شاہ کا خطاب منسوخ کردیا۔اس فیصلے سے ناخوش نصیرالدین شاہ نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا کہ میرے خیالات اس ملک سے محبت کرنے والے مگر موجودہ صورتحال پر پریشان شہری کے ہیں اگر میں نے اپنی پریشانی کا اظہار کیا تو کیا غلط کیا جو مجھے غدار کہہ رہے ہیں انہیں مجھ پر تنقید کا حق ہے مگراسی طرح مجھے بھی اظہار خیال کا حق ہے جو میں نے استعمال کیا۔ ادھر انتہاپسند ہندو تنظیم نونرمان سینا اترپردیش کے صدر امیت جانی نے نصیرالدین شاہ کو مشورہ دیا کہ اگر انہیں بھارت میں ڈر اور خوف کا سامنا ہے تو یہ ٹکٹ لیں اور پاکستان کراچی چلے جائیں۔انہوں نے سری لنکن ایئر لائن کا کراچی کا ٹکٹ 14 اگست 2019کیلئے بک کرا دیا۔ بی جے پی کے ترجمان سمبت یاترا نے بھی اسی قسم کے خیالات کا اظہار کیا جبکہ کانگرس اور دیگر اپوزیشن رہنماءنصیرالدین شاہ کی حمایت میں بول اٹھے۔