امین پور بنگلہ میں عطائیت ایک اور جان نگل گئی چک نمبر 238 روڑا موڑ کے رہائشی عزیز خان پٹھان کی تین سالہ بیٹی نازیہ بی بی کو بخار تھا جسکا چیک اپ کروانے کے لئے وہ عطائی ڈاکٹر ندیم خان پٹھان کے پرائیویٹ ہسپتال واقع ماہوں روڈ امین پور بنگلہ لے آئے جہاں پر اسے پہلے ڈرپ لگائی اور ساتھ ہی انجیکشن لگا دیا جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی دم توڑ گئی بچے کے والد عزیز خان پٹھان کی ریسکیو کال پر پولیس تھانہ رجوعہ پولیس موقع پر پہنچی مگر پولیس کی موجودگی میں ہی عطائی ڈاکٹر کے حامیوں نے بچی کے ورثا پر تشدد کیا اطلاع ملتے ہی سی او ہیلتھ چنیوٹ ڈاکٹر مشتاق بشیر عاکف ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر چنیوٹ ڈاکٹر امیر علی خان اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر شہزاد خلیل بھی موقع پر پہنچ گئے.اس موقع سی او ہیلتھ ڈاکٹر مشتاق بشیر عاکف کا کہنا ہے کہ ندیم خان چک نمبر 153 گٹی سیداں بنیادی مرکز صحت پر ڈسپنسر ہے اور غیر قانونی ہسپتال چلا رہا ہے.ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کلینک سیل کر دیا گیا ہے عطائی ڈاکٹر ندیم موقع سے فرار ہو گیا ہے جبکہ اس کے خلاف تھانہ رجوعہ میں مقدمہ درج کروایا جائے گا.سی او ہیلتھ کا یہ بھی کہنا ہے کہ عطائیت ایک ناسور ہے اور اس کے خاتمے کیلئے بھر پور کوشش کی جائے گی.سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے آئے روز عطائی ڈاکٹر قیمتی جانوں سے کھیل رہے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے.سماجی حلقوں نے محکمہ صحت اور وزیر اعلی پنجاب سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور نوٹس لیکر عطائیت کے خلاف گرینڈ آپریشن کرائیں تاکہ قیمتی جانوں کا ضیاع رک سکے
یاد رہے کہ آج سے چھ ماہ قبل پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن نے امین پور بنگلہ میں ایک وسیم میڈیکل سٹور کو سِیل کیا جو تا حال سامنے سے بند ہے لیکن اس کے پچھلے دروازے سے وہی کلینک چل رہا ہے اور آج جس ڈسپنسر نے اس بچی کو قتل کیا ہے وہ وسیم میڈیکل سٹور والے کا سگا بھائی ہے۔
ملک صدیق حیدرمصطفائی۔چنیوٹ