امریکی فوج میں خواتین اہلکاروں پر جنسی حملوں میں بڑے پیمانے پر اضافہ دیکھا گیا ہے اس کے باوجود کہ برسوں سے اس مسئلے کے حل کے لیے کوششیں جاری ہیں۔اعدادو شمار کے مطابق سنہ 2018 کے دوران 20500 واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ سنہ 2016 میں ایسے جنسی حملوں کی تعداد 14900 تھی۔ان واقعات میں سے ایک تہائی کے دوران الکوہل کا استمعال کیا تھا اور ان حملوں کا زیادہ تر شکار 17 سے 24 سال کی نئی بھرتی ہونے والی خواتین اہلکار تھیں۔جمعرات کو امریکی قائم مقام وزیر دفاع پیٹرک شینہن نے فوج کو ہدایات دیں کہ جنسی ہراس کو جرائم میں شامل کیا جائے۔جنسی ہراس تاحال دیگر فوجی قوانین کی خلاف ورزیوں میں شامل ہے تاہم اسے ایک مجرمانہ فعل قرار نہیں دیا گیا۔قائم مقام وزیر دفاع پیٹرک شیہن کی جانب سے جاری گئی ہدایت میں اس حوالے سے کئی تجاویز بھی شامل ہیں۔انھوں نے فوج کو لکھا کہ ’جنسی حملہ غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہے اور یہ فوج کے اصولوں کے بھی خلاف ہے اور اسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ‘امریکہ میں شہری قوانین کے تحت جنسی ہراس غیر قانونی ہے اور رنگ و نسل، مذہب یا قومیت کی بنیاد پر تفریق بھی اسی قانون کے تحت آتی ہے۔
رپورٹ میں مزید کیا بتایا گیا؟
امریکی فوج، نیوی، ایئر فورس اور میرین کے ایک سروے کی رپورٹ کے مطابق سنہ 2018 میں کل 20500 کیسز ہوئے۔یہ تعداد رپورٹ کیے گئے حملوں اور ایک لاکھ اہلکاروں کے سروے سے اخذ کی گئی۔ محققین کا کہنا ہے کہ یہ سروے 95 فیصد تک قابلِ بھروسہ ہے۔جبری جنسی تعلق کے ان کیسز میں دست درازی سے لے کر ریپ تک کے واقعات شامل ہیں اور یہ سنہ 2016 کے مقابلے میں 38 فیصد بڑھے ہیں۔تاہم ان معاملات میں سے ہر تین میں سے صرف ایک کیس اعلی حکام تک پہنچایا گیا۔پینٹا گان کا کہنا ہے کہ سنہ 2006 میں ہر 14 میں سے صرف ایک متاثرہ خاتون سے جنسی حراست کے جرائم کی شکایت کی۔جمعرات کو میرین کی جانب سے جاری بیان میں ماضی میں ہونے والے واقعات کا اعتراف کیا گیا اور کہا گیا کہ زیادہ کیسز کا رپورٹ کیا جانا ظاپر کرتا ہے کہ متاثرین کو ملنے والی توجہ کے باعث میرینز اب زیادہ طاقتور محسوس کرتی ہیں۔بیان میں مزید کہا گیا کہ ’تاہم نوجوان میرینز کے خلاف بڑھتے ہوئے حملوں کے پیش نظر میرینز کارپس کو ایسے طریقہ کار اور ماحول وضع کرنا ہوگا جس میں وقار، عزت اور اعتماد کی فضا قائم ہو۔‘جنسی حملوں کے 85 فیصد سے زائد معاملات میں متاثرین حملہ آوروں کو جانتی تھی۔ اور اکثر معاملات میں نوجوان اہلکاروں پر حملہ کرنے والے ان کے اعلی افسران تھے۔امریکی قائم مقام وزیر دفاع پیٹرک شینہن نے اپنے میمو میں فوج کو لکھا ’ہمیں اس حوالے سے بہتری لانی ہے اور ہم لائیں گے۔‘انہوں نے اس مںی یہ اعلان بھی کیا کہ کمانڈرز کی تربیت کی جائے گی کہ وہ سلسلہ وار جنسی حملے کرنے والے اہلکاروں کو بھی بے نقاب کریں۔