کابل(سچ نیوز)امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر خصوصی مشن اور غیر اعلانیہ دورے پر کابل پہنچ گئے، وہ جلد از جلد افغان مسئلے کے کسی سیاسی حل کے لیے پرامید ہیں،امریکی صدر کی جانب سے طالبان کے ساتھ طے شدہ امن معاہدے کو ردی کی ٹوکری میں پھینکنے اور طالبان سے مذاکرات کے خاتمے کا اعلان کرنے کے بعد پینٹاگون نے ایک بار پھر افغان مسئلے کے سیاسی حل کی جانب قدم بڑھا دیے ہیں,اس سلسلے میں امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر خصوصی مشن اور غیر اعلانیہ دورے پر کابل پہنچ گئے ہیں۔دوران سفر میڈیاکےنمائندوں سےگفتگو کرتے ہوئے پینٹاگون کےچیف کاکہناتھاکہ ان کےدورے کامقصد افغان مسئلے کاپرامن حل نکالنا ہے,وہ کسی ایسےمعاہدے کے لیےپرامید ہیں جس سے اٹھارہ سال سے جاری افغان جنگ کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔مارک ایسپر کا کہنا تھا کہ امریکا کسی بھی وقت افغانستان میں موجود اپنی افواج کی تعداد میں کمی کر سکتا ہے، تاہم اس اقدام سے افغانستان میں جاری عسکری آپریشنز متاثر نہیں ہونگے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق جولائی میں پینٹاگان کی سربراہی سنبھالنے کے بعد امریکا کے وزیر دفاع مارک ایسپر کا افغانستان کا یہ پہلا دورہ ہے اور وہ ایسے وقت میں افغان قیادت سے بات چیت کے لیے آئے ہیں جب جنگ زدہ ملک میں قیام امن کے لیے طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات تعطل کا شکار ہیں اور امریکا کے فوجی مشن کی تعیناتی برقرار رکھنے کے بارے میں غیر یقینی کی صورت حال پائی جاتی ہے۔دوسری طرف افغان وزارت دفاع کے ترجمان فواد امان نے کہا ہے کہ مارک ایسپر اہم افغان لیڈروں سے ملاقات کرنے والے تھے اور اُنھیں امریکی فوج کی آپریشنل سرگرمیوں کے بارے میں بریف کیا جانا تھاتاہم کابل میں امریکی فورسز کے ہیڈ کوارٹرز نے مارک ایسپر کے اس دورے کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا ۔یاد رہے کہ امریکا اور طالبان گذشتہ ماہ ایک امن معاہدے پر دست خط کرنے والے تھے لیکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان سے گذشتہ کئی ماہ سے جاری مذاکرات اچانک ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں طالبان کے بم حملے میں ایک امریکی فوجی کی ہلاکت کے بعد یہ مذاکرات ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔