واشنگٹن(سچ نیوز) امریکہ میں گرفتار ایرانی نشریاتی ادارے سے منسلک خاتون صحافی مرضیہ ہاشمی رہا ہوگئیں، مرضیہ نے بتایا کہ دوران حراست انہیں نامناسب لباس پہننے پر مجبور کیا گیا۔اے آروائے نیوز کے مطابق ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے کے لیے صحافتی ذمہ داریاں انجام دینے والی 59 سالہ امریکی شہری مرضیہ ہاشمی کو نامعلوم وجوہات کی بناء پر دس روز قبل گرفتار کیا تھا جس کے بعد امریکا اور ایران میں جاری سرد مہری میں مزید اضافہ ہوگیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا کی ڈسٹرک کورٹ نے خاتون صحافی مرضیہ ہاشمی کی رہائی کے احکامات جاری کیے تھے۔مرضیہ ہاشمی کا کہنا تھا کہ ’سیکیورٹی حکام نے دوران حراست میرے ساتھ ناروا سلوک اختیار کیا‘۔خاتون اینکر کا کہنا تھا کہ دوران حراست امریکی حکام نے میرے بارہا اسرار کے باوجو مجھے بے حجاب کیا، میں کہتی رہی مجھے کم از کم سکارف پہننے کی اجازت دو میں مسلمان ہوں اور حجاب کرنا میرا حق ہے‘۔مرضیہ ہاشمی نے برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں حکام سے دوران حراست حلال غذا فراہم کرنے کی درخواست کی لیکن انہوں نے میری درخواست مسترد کردی،شروع کے تین دن بہت مشکل سے گزارا ہوا اور حالت بہت خراب ہوئی تو ایک افسر نے سیب کھانے کےلیے دیا۔خاتون صحافی کی رہائی پر ان کے اہل خانہ نے ایرانی خبر رساں ادارے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل بھی سیکیورٹی ادارے مرضیہ کو تفتیش کی غرض سے حراست میں لے چکے ہیں۔مرضیہ ہاشمی کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ انہیں یقین اس بات کی یقین دہانی کروائی جائے کہ مستقبل میں سیکیورٹی اداروں کی جانب مرضیہ ہاشمی یا کسی مسلمان کے ساتھ ایسا نہیں ہوگا۔ذرائع کے مطابق خاتون صحافی کو ایف بی آئی نے امریکا کے سینٹ لوئیس لیمبرٹ نامی عالمی ہوائی اڈے سے گرفتار کیا تھا جنہیں بعد میں تفتیش کےلیے واشنگٹن منتقل کردیا گیا تھا تاہم امریکی حکام نے مرضیہ ہاشمی کو حراست میں لیے جانے سے متعلق تفصیلات بتانے سے انکار کردیا ہے۔خاتون صحافی کی گرفتاری پر ایران سمیت کئی ممالک میں احتجاجی مظاہرے ہوئے اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر مرضیہ ہاشمی کےلیے مہم بھی چلائی گئی باالخصوص صحافتی آزادی کےلیے سرگرم تنظیم ’دی پروٹیک جرنلسٹ‘ نے امریکی اقدامات کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔خیال رہے کہ مرضیہ ہاشمی گزشتہ کئی برس سے ایران کے سرکاری ٹی وی پر پروگرام کرتی ہیں اور برسوں قبل مشرف بااسلام نہیں ہوئی تھیں۔