اسلام آباد: (سچ نیوز) العزیزیہ ریفرنس کیس کی سماعت کے دوران سابق وزیرِاعظم نواز شریف کی صحافیوں سے کمرہ عدالت میں گفتگو پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
نواز شریف کے وکیل نے تفتیشی افسر سے پوچھا کہ کیا آپ نے جے آئی ٹی رپورٹ کی تصدیق کو قانون شہادت پر پرکھا؟ اور کیا اس پر تصدیق کنندہ کا نام موجود تھا؟
نیب پراسکیوٹر نے اعتراض کیا کہ کیا ہم سپریم کورٹ سے پوچھیں کہ کس نے تصدیق کی؟ تفتیشی افسر نے نیب پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کو لکھے گئے خط کی کاپی عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے تمام متعلقہ ریکارڈ کی مصدقہ نقول فراہم کرنے کیلئے ایک ہی خط لکھا تھا، جے آئی ٹی رپورٹ کا خصوصی طور پر ذکر نہیں کیا تاہم تصدیق کنندہ کا نام اور تاریخ درج نہیں ہے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ گزشتہ روز نیب نے ایف آئی اے اور نیب کو لکھے گئے خط سے متعلق جھوٹ بولا، اس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا، آپ کے موکل جھوٹے ہیں، پورا ملک لوٹ کر کھا گئے اور کہتے ہیں کہ ہم معصوم ہیں۔
خواجہ حارث نے کہا کہ آپ تو فیصلے سے پہلے فیصلہ سنا رہے کہ ہم جھوٹے اور چور ہیں، آپ کے خلاف درخواست دائر کریں گے۔
خواجہ حارث کی استدعا پر عدالت نے تفتیشی افسر کو نیب اور ایف آئی اے کو لکھے گئے یاد دہانی خطوط بھی پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔ جج احتساب عدالت نے ریمارکس دیئے کہ نیب کو خطوط کی رازداری پر اعتراض ہو تو عدالت خطوط کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کرے گی۔