دوحہ (سچ نیوز) افغان طالبان اور امریکہ کے مابین 17 سال سے جاری افغان جنگ کے خاتمے کا معاہدہ طے پاگیا ہے۔ طالبان اور امریکہ کے مابین جنگ بندی کے حوالے سے ابھی معاہدہ نہیں ہوا ہے، طالبان نے امریکہ کے سامنے شرط رکھی ہے کہ جنگ بندی اسی صورت ہوگی جب پاکستان کو نقصان نہ پہنچانے کی یقین دہانی کرائی جائے۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق افغان طالبان اور امریکہ کے مابین گزشتہ 6 روز سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری مذاکرات کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگئے ہیں۔ مذاکرات میں 17 سال سے جاری افغان جنگ کے خاتمے پر معاہدہ ہوگیا ہے۔ معاہدے میںطے پایا ہے کہ 18 ماہ کے اندر افغانستان سے غیرملکی افواج کا انخلا کردیا جائے گا۔طالبان اور افغانستان کی حکومت کے مابین جنگ بندی کے لے آئندہ چند روزمیں شیڈول طے کرلیاجائے گا۔جنگ بندی کے بعد طالبان افغان حکومت سے براہ راست بات کریں گے۔افغان خبر ایجنسی طلوع نیوز نے طالبان ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ دوحہ میں مذاکرات کے پانچویں روز (جمعہ کو) امریکی حکام نے افغانستان سے فوجی انخلا پر رضا مندی ظاہر کی تھی ۔ طالبان کی جانب سے امریکہ کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ وہ افغانستان کی سرزمین سے القاعدہ اور داعش کو اپنی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دیں گے۔ذرائع نے بتایا کہ امریکہ کی جانب سے طالبان سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تو طالبان نے جواب میں کہا کہ اگر غیر ملکی افواج کے انخلا کے حوالے سے ٹائم لائن دے دی جائے تو ہی وہ جنگ بندی پر رضا مند ہوں گے۔ طالبان نے جنگ بندی سے قبل امریکہ سے اس بات کی یقین دہانی بھی مانگی کہ خطے کے ممالک بالخصوص پاکستان کو کسی قسم کا نقصان نہیں ہوگا۔امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے طالبان وفد سے مطالبہ کیا کہ وہ افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کریں ۔ یہ مذاکرات بحالی کے کاموں تک محدود ہوں اور ان میں طالبان کے افغانستان پر کنٹرول کے حوالے سے کوئی بات نہ کی جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ طالبان نے زلمے خلیل زاد کی اس پیشکش کا کوئی جواب نہیں دیا تاہم غیر مصدقہ اطلاعات ہیں کہ طالبان کے نمائندے عنقریب افغان حکومت سے مذاکرات کیلئے طالبان سے مذاکرات کریں گے۔