کابل (سچ نیوز) افغان حکومت کے سینئر عہدیداران نے کہا ہے کہ رواں ہفتے روس کے دارالحکومت ماسکو میں طالبان اور اپوزیشن کے رہنماﺅں کے مابین ہونے والے مذاکرات جمہوری اصولوں کے منافی اور افغانستان کے مفادات کے ساتھ دھوکہ ہیں۔ خیال رہے کہ رواں ہفتے طالبان اور اپوزیشن رہنماﺅں میں مذاکرات ہونے جارہے ہیں ۔ افغان اپوزیشن کی جانب سے حامد کرزئی سمیت اہم رہنما طالبان کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔افغان اپوزیشن اور طالبان کے مابین ماسکو میں منگل سے مذاکرات کا آغاز ہوگا۔ یہ مذاکرات طالبان اور امریکہ کے قطر میں ہونے والے مذاکرات کے 10 دن بعد کیے جارہے ہیں۔ طالبان نے امریکہ کے ساتھ مذاکرات میں افغان حکومت سے بات کرنے سے منع کردیا تھا۔ برطانوی خبر ایجنسی روئٹرز نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان کے سخت موقف کے باعث ماسکو نے افغان حکومت کو سائڈ لائن کرکے اپوزیشن رہنماﺅں کے ساتھ مذاکرات کی راہ ہموار کی ہے۔افغان صدر اشرف غنی کے چیف ایڈوائزر فاضل فاضلی نے ماسکو میں مذاکرات پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن رہنما صرف طاقت میں نہ ہونے کے باعث اصولوں پر سمجھوتہ کرنے اور تباہی کی طرف بڑھنے کیلئے تیار ہوگئے ہیں۔افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کا کہنا ہے کہ جب غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کا معاہدہ طے پاگیا تو اس کا مطلب ہوگا کہ طالبان کا مقصد پورا ہوگیا ہے، اس کے بعد مذاکرات کا کیا فائدہ؟۔افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے اپنے ایک ٹویٹ میں تصدیق کی ہے کہ وہ ماسکو مذاکرات میں شریک ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ امن ، بھائی چارے ، استحکام اور سب کیلئے خوشحالی کا پیغام لے کر جائیں گے۔