اسلام آباد (سچ نیوز) سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار کو فون کر کے واپسی کی درخواست کریں،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہ ڈار صاحب کو ایسی چک پڑی ہے کہ یہاں تو سارا معاملہ ہی چکا گیا ہے،اسحاق ڈارکی وطن واپسی کےلئے10دن میں اقدامات کئے جائیں۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کی ، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ایف آئی اے اور نیب بتائیں انہوں نے کیا کیا؟،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئر رضوی نے عدالت کو بتایا کہ برطانیہ کے ساتھ تحویل ملزمان کا معاہدہ نہیں، انٹرپول سے رابطہ کیا ہے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ انٹرپول نے جواب دیا کہ پاکستان سے صرف متعلقہ ادارے ایف آئی اے اور نیب ہی ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ موجودہ حکومت نے ملزم کی واپسی کیلئے کیا کیا؟،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ بیرون ملک سے ملزمان کو لانے کے 2 طریقے ہیں، ایک انٹر پول ،دوسرا اس ملک کےساتھ ملزمان کے تبادلے کامعاہدہ ہو،برطانیہ سے ملزمان کے تبادلے کامعاہدہ نہیں،نئی حکومت کوشاں ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئر رضوی نے کہا کہ معاملہ انٹرپول کے سامنے زیر التواہے، انٹر پول اس معاملے میں فیصلہ لینے کے لیے تین ماہ لے سکتی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ موجودہ حکومت نے اس معاملے میں اب تک کیاکیاہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ نیب نے انہیں اشتہاری قراردیاہواہے،نیب نے انٹرپول کوبھی معاملہ ریفرکررکھاہے،نیب حکام نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ جناب یہ معاملہ عدالت میں ہے،ہم نے ریڈوارنٹ کیلئے وزارت داخلہ کو لکھاہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ حیرت ہے جوپاکستان کاوزیرخزانہ رہا،کیسز میں بھی مطلوب ہے،کہتاہے واپس آناہی نہیں ،ان کاپاسپورٹ کینسل کردیں تو کیا اسحاق ڈار برطانیہ میں رہ سکتے ہیں؟ ،ایڈیشنل اٹارنی نے جواب دیا کہ پھر وہ پناہ لے کر ہی وہاں رہ سکتے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ ایسا ہے تو لے لیں پناہ ،عدالت سب سے زیادہ پریشان ان کی عدم حاضری پرہے جوبلانے کے باوجودپیش نہیں ہورہے،وہاں بتائیں کہ پاکستانی عدالتیں زیادتی کر رہی ہیں اور تو کوئی جواز نہیں ان کے پاس،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ حکومت سے پوچھ کربتائیں اسحاق ڈارکوکب تک واپس لائیں گے،ڈار صاحب کو ایسی چک پڑی ہے کہ یہاں تو سارا معاملہ ہی چکا گیا ، کیا ہم اتنے بے بس ہو گئے ہیں کہ انہیں واپس نہ لا سکیں۔
ا سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار کو فون کر کے واپسی کی درخواست کریں،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہ ڈار صاحب کو ایسی چک پڑی ہے کہ یہاں تو سارا معاملہ ہی چکا گیا ہے،اسحاق ڈارکی وطن واپسی کےلئے10دن میں اقدامات کئے جائیں۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کی ، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ایف آئی اے اور نیب بتائیں انہوں نے کیا کیا؟،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئر رضوی نے عدالت کو بتایا کہ برطانیہ کے ساتھ تحویل ملزمان کا معاہدہ نہیں، انٹرپول سے رابطہ کیا ہے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ انٹرپول نے جواب دیا کہ پاکستان سے صرف متعلقہ ادارے ایف آئی اے اور نیب ہی ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ موجودہ حکومت نے ملزم کی واپسی کیلئے کیا کیا؟،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ بیرون ملک سے ملزمان کو لانے کے 2 طریقے ہیں، ایک انٹر پول ،دوسرا اس ملک کےساتھ ملزمان کے تبادلے کامعاہدہ ہو،برطانیہ سے ملزمان کے تبادلے کامعاہدہ نہیں،نئی حکومت کوشاں ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئر رضوی نے کہا کہ معاملہ انٹرپول کے سامنے زیر التواہے، انٹر پول اس معاملے میں فیصلہ لینے کے لیے تین ماہ لے سکتی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ موجودہ حکومت نے اس معاملے میں اب تک کیاکیاہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ نیب نے انہیں اشتہاری قراردیاہواہے،نیب نے انٹرپول کوبھی معاملہ ریفرکررکھاہے،نیب حکام نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ جناب یہ معاملہ عدالت میں ہے،ہم نے ریڈوارنٹ کیلئے وزارت داخلہ کو لکھاہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ حیرت ہے جوپاکستان کاوزیرخزانہ رہا،کیسز میں بھی مطلوب ہے،کہتاہے واپس آناہی نہیں ،ان کاپاسپورٹ کینسل کردیں تو کیا اسحاق ڈار برطانیہ میں رہ سکتے ہیں؟ ،ایڈیشنل اٹارنی نے جواب دیا کہ پھر وہ پناہ لے کر ہی وہاں رہ سکتے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ ایسا ہے تو لے لیں پناہ ،عدالت سب سے زیادہ پریشان ان کی عدم حاضری پرہے جوبلانے کے باوجودپیش نہیں ہورہے،وہاں بتائیں کہ پاکستانی عدالتیں زیادتی کر رہی ہیں اور تو کوئی جواز نہیں ان کے پاس،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ حکومت سے پوچھ کربتائیں اسحاق ڈارکوکب تک واپس لائیں گے،ڈار صاحب کو ایسی چک پڑی ہے کہ یہاں تو سارا معاملہ ہی چکا گیا ، کیا ہم اتنے بے بس ہو گئے ہیں کہ انہیں واپس نہ لا سکیں۔