دمشق(سچ نیوز) شدت پسند تنظیم داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کی ہلاکت کے بعد تنظیم کی فعالیت پر کیا اثر پڑے گا؟ داعش ہی کے ایک زیرحراست شدت پسند نے اس سوال کا ایسا جواب دے دیا ہے کہ سن کر یورپی ممالک کے شہریوں کے ہوش اڑ جائیں گے۔ میل آن لائن کے مطابق 25سالہ محمد حسیک نامی یہ شدت پسند شام میں قید ہے۔ اے بی سی نیوز نے اس سے بات کی، جس دوران اس سے سوال کیا گیا کہ ابوبکر البغدادی کی موت کا تنظیم کی فعالیت پر کیا اثر پڑے گا؟ جس پر اس نے پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ بغدادی کی موت سے تنظیم کی فعالیت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا بلکہ الٹا بغدادی کی موت کا بدلہ لینے کے لیے یورپی میں دہشت گردی کی کارروائیاں کی جائیں گی۔رپورٹ کے مطابق محمد حسیک بنیادی طور پر بوسنیا کا شہری ہے جو اگست 2014ءمیں شام پہنچ کر داعش میں شامل ہوگیا تھا۔ داعش کے عروج کے دنوں میں وہ داعش کی پولیس میں کام کرتا رہا۔ اس کی تعیناتی داعش کے خودساختہ دارالحکومت رقہ اور دیئرایزززور میں رہی۔ محمد حسیک نے دوران انٹرویو بتایا کہ وہ 6سال کی عمر میں پناہ گزین بن کر جرمنی آ گیا تھا اور وہیں پلا بڑھا۔ اب وہ دوبارہ جرمنی واپس جانا چاہتا ہے اور اپنے دو بچوں اور بیوی کے ساتھ نئی زندگی شروع کرنا چاہتا ہے۔ بغدادی کی موت کے حوالے سے اس کا کہنا تھا کہ ”جب ایک مرتا ہے تو دوسرا سامنے آ جاتا ہے۔ کسی ایک کے مرنے سے داعش کی کارروائیاں نہیں رکیں گی۔ بلکہ شاید ان میں شدت آ جائے گی اور تنظیم پہلے سے زیادہ خطرناک ہو جائے گی۔ “